Aaj News

پیر, دسمبر 23, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

جب جرمن چانسلر کو روسی صدر کے سامنے خفت اٹھانی پڑی

جرمن چانسلر انجیلا میرکل کو روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے ساتھ...
شائع 22 اگست 2021 02:12pm
-Reuters
-Reuters

جرمن چانسلر انجیلا میرکل کو روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے ساتھ ماسکو میں ملاقات کے دوران اس وقت خفت کا سامنا کرنا پڑا جب جمعہ کو دورانِ گفتگو غیر متوقع ان کے فون کے گھنٹی بج اٹھی اور دونوں کے درمیان قطع کلامی کا باعث بنی۔

ملاقات کے دوران جب پیوٹن روس ۔ جرمن رابطوں اور معیشت کی ترقی کے بارے میں بات کر رہے تھے کہ انہوں نے اچانک میرکل کے موبائل فون کی گھنٹی سنی۔ جرمن چانسلر اسے بند کرنے پر مجبور ہو گئیں۔

پیوٹن نے صورتحال کو ہلکا کرنے کے لیے ازراہِ مذاق کہا کہ 'ہم ہمیشہ فون کے ذریعے رابطے میں رہتے ہیں۔'

کریملن میں مذاکرات کے آغاز سے پہلے روسی رہنما نے جرمن مہمان کو پھولوں کا گلدستہ پیش کیا۔ جرمن چانسلر کا روس کا یہ الوداعی دورہ ہے کیونکہ وہ کچھ عرصے بعد اقتدار سے سبکدوش ہوجائیں گی۔

ماضی میں بھی پیوٹن اور میرکل کی ملاقاتوں میں کئی ایسے مضحکہ خیز واقعات رونما ہوچکے ہیں جن میں کبھی جرمن چانسلر اور کبھی صدر پیوٹن کو شرمسار ہونا پڑا۔ حالیہ عرصے کےدوران دونوں کےدرمیان سرد مہری اور کشیدگی بھی رہی ہے۔

ایک مضحکہ خیز صورت حال اس وقت دیکھی گئی جب روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جرمن چانسلر اور اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ساتھ جنوری 2020 میں لیبیا کے حوالے سے برلن کانفرنس کے دوران روسی زبان میں بات کی۔

دسمبر 2015 میں پیرس کلائمیٹ سمٹ میں شرکت کے دوران پیوٹن کے لیے ایک عجیب لمحہ تھا جب میرکل کے شوہر یوآخم سوئر نے سیٹ کھینچ کر اسے گھسیٹنے کی کوشش کی جب کہ صدر پیوٹن اسی سیٹ پر بیٹھنے کی کوشش کر رہے تھے۔

سنہ 2007 میں پیوٹن اور جرمن چانسلر کے درمیان ہونے والی ملاقات میں اس وقت کے روسی صدر کا کالا کتا اس ہال میں داخل ہوا جہاں دونوں رہنما بیٹھے تھے۔ کتے کو دیکھ کر میرکل میں طوطے اڑ گئے اور وہ بہت زیادہ گھبرا گئیں۔

اس صورتحال نے روسی صدر کو ان سے معافی مانگنے پر مجبور کیا اور کہا کہ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ آپ کتوں سے اتنا ڈرتی ہیں۔

رپورٹس میں اشارہ کیا گیا تھا کہ 1995 میں ایک کتے نے میرکل پر حملہ کر دیا تھا جس کے بعد وہ کتوں سے خوف زدہ رہتی تھیں۔

Angela Merkel

German Chancellor

President Vladimir Putin