چین میں جوڑوں کو تین بچوں کی پیدائش کی اجازت
چین نے ممکنہ طور پر پیدا ہونے والے آبادیاتی بحران سےنمٹنے کےلئےجوڑوں کو تیسرا بچہ پیدا کرنے کی اجازت دےدی۔
آبادی اور خاندانی منصوبہ بندی کے قانون میں ترمیم جمعےکو کی گئی۔ آخری بار اس قانون میں ترمیم چھ برس قبل کی گئی تھی۔
گزشتہ صدی میں80کی دہائی سے چین نے جوڑوں کوصرف ایک بچےکی پیدائش تک محدود کردیاتھا۔پالیسی کی خلاف ورزی کرنے پر جرمانےیا نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھنے جیسے نتائج کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔پالیسی کے تحت جبری طور پر اسقاطِ حمل بھی کرائے جاتے تھے۔
2015میں گرتے شرح پیدائش کےواضح ہوتے نتائج کا اعتراف کرتے ہوئے حکام نے دو بچوں کی اجازت دیتے ہوئے قوانین میں پہلی بار نرمی کی تھی۔حکام میں یہ ڈر پایا جاتا ہے کہ چین امیر ہونے سے پہلے بوڑھا ہوجائے گا۔
چین اس پالیسی کےتحت اضافی 40کروڑ بچوں کی پیدائش کو روک کر ایک پالیسی کو کامیابی کے طور پر گردانتا تھا۔ اس اثناء نے بچنے والے وسائل کی صورت میں معاشی نمو ہونے میں مدد ملی۔
گزشتہ دہائی میں چین میں لوگوں کی کام کی عمرگِری ہےاورآبادی بمشکل ہی اضافہ ہوا ہے۔دس برس میں ایک بارہونے والی مردم شماری میں گزشتہ برس معلوم ہوا کہ آبادی 1 ارب 41کروڑ 10لاکھ تک پہنچی ہے، یعنی 2010 سے اب تک 7کروڑ 20 لاکھ کا اضافہ ہوا۔
اعداد و شمار کےمطابق گزشتہ برس 1کروڑ20لاکھ بچے پیدا ہوئے جو2019 میں پیدا ہوئے بچوں کی تعداد سے18 فیصد کم ہے۔ 2019 میں1کروڑ46لاکھ بچے پیدا ہوئے تھے۔
Comments are closed on this story.