طالبان کا عام معافی کا اعلان، معمولاتِ زندگی دوبارہ شروع کرنے کی جانب گامزن
طالبان نے کابل پر قبضہ کرنے کے فوراً بعد افغانستان کے دارالحکومت کے کاروبارِ زندگی دوبارہ شروع کرنے کا حکم دےدیا۔
طاقت میں واپس آنے کے بعد طالبان نے برداشت اور اعتدال کی فضاء قائم کرتے ہوئے منگل کو سرکاری ملازمین کےلئے عام معافی کا اعلان کیا۔
جاری کیےجانے والے ایک بیان میں طالبان کا کہنا تھا کہ جو بھی حکومت کے کسی بھی شعبے میں کام کرتا ہے وہ پورے اطمینان کے ساتھ کام دوبارہ شروع کردیں اور اپنی ذمہ داریاں بغیر کسی خوف کے جاری رکھیں۔
ہزاروں لوگوں نے طالبان کی حکومت سے بچ کر یادودہائیوں تک امریکی پشت پناہی میں چلنے والی حکومت کے ساتھ ہونے وجہ سے سزا کے ڈر سے افغانستان سے بھاگنے کی کوشش کی۔
ٹریفک پولیس اہلکاروں کے سڑکوں پر واپس آنے کے بعد کچھ دکانیں بھی کُھلیں جبکہ طالبان حکام نے اپنی پہلی سفارتکارنہ ملاقات روسی سفیر کے ساتھ طے کی۔
ایک طالبان عہدے دار نے افغان نیوز چینل پر خاتون صحافی کو انٹرویو دیا اور ہیرات شہر میں لڑکیوں کا ایک اسکول کھول دیا گیا۔
تاہم اسکول اور جامعات تاحال بند ہیں۔ کچھ خواتین کُھلےعام سڑکوں پر نکلیں اور مردوں نے اپنے مغربی لباس روایتی لباسوں سے ڈھک لیے۔
اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے پیر کو کہا تھا کہ عالمی برادری کو یہ بات یقینی بنانی ہوگی کہ افغانستان دہشتگردی کی آماجگاہ نہ بن جائے۔
طالبان نے افغانستان کا کنٹرول اس وقت سنبھالا جب صدر اشرف غنی ملک سے فرار ہوئے اور طالبان بغیر مزاحمت کے کابل میں گھس گئے۔
افغانستان حکومت کا انہدام امریکی صدرجوبائیڈ کے امریکی فوج کے انخلاء کے فیصلے کے بعد ہوا جو انہوں نے یہ سمجھ کرلیا کہ افغان فوج اتنی طاقتور ہے کہ طالبان کا سامنا کرسکے۔
Comments are closed on this story.