اسلام آباد: یادگار قائد اعظم کے مقام پر "متنازع" فوٹو شوٹ
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں یادگار قائد اعظم کے مقام پر"متنازع" فوٹو شوٹ کے حوالے سے سوشل میڈیا پر نئی بحث چِھڑ گئی ہے۔
سوشل میڈیا پر تصویر وائرل ہونے کے بعد بعض سوشل میڈیا صارفین نے نیم عریاں لباس میں فوٹو شوٹ پر سخت تنقید کی ہے اور کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ ساتھ ہی اس فوٹو شوٹ کو عورت مارچ کا شاخسانہ قرار دیا جارہا ہے۔
اس حوالے سے سینیئر صحافی انصار عباسی نے بھی ٹوئٹر پر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد حمزہ شفقات کو ٹیگ کرتے ہوئے جوڑے کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
ان کی ٹوئٹ کے جواب میں ڈپٹی کمشنر آفس نے بھی عوام سے اپیل کی کہ اگر کسی کو بھی اس حوالے سے مزید معلومات ہوں تو وہ آگاہ کریں۔
واضح رہے کہ تصویر میں موجود جوڑا یو ٹیوب اور انسٹاگرام پر "مسٹیکل شاعری" کے نام سے موجود ہے، جو ایک پاپ کلچر میوزیکل گروپ ہے۔
مسٹیکل شاعری کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ فوٹو شوٹ کے باعث انہیں شدید تنقید اور دھمکیوں کا سامنا ہے۔
واضح رہے کہ انہیں قاتلانہ دھمکیاں بھی دی گئی ہیں جس کے باعث انہیں اپنا انسٹاگرام پیج ڈیلیٹ کرنا پڑ گیا ہے۔
ان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ہمیں اغوا ، ہم جنس پرستوں کے شکار اور گرفتاری کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔ ہم اپنے کام اور پاکستان میں فیمینسٹ جہاد کیخلاف کمر بستہ ہیں۔ ہم نے کوئی قانون نہیں توڑا ہمیشہ کی طرح ہم اس سرزمین کی بہتری کیلئے کام جاری رکھیں گے تاکہ اسے خوفناک مردوں کی گرفت سے بچایا جا سکے۔
مسٹیکل شاعری کو ایک طرف جہاں شدید تنقید کا سامنا ہے تو دوسری جانب ان کے حق میں بھی بات کی جارہی ہے۔
خیال رہے کہ "موب جسٹس" پاکستان میں دن بدن بڑھتا جا رہا ہے، ریاستی رٹ آئے دن چیلنج ہو رہی ہے اور بغیر کسی خوف کے ایک ہجوم خود فیصلہ کرتا ہے اور خود ہی سزا دیتا ہے۔ پاکستان میں عدم برداشت اس قدر بڑھ چکا ہے کہ کہ ملزم کا بیانیہ تک سننا گوارہ نہیں کیا جاتا اور اسے قصوروار ٹھہرا دیا جاتا ہے۔
Comments are closed on this story.