سندھ میں لاک ڈاؤن کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
کورونا وائرس کے جان لیوا ڈیلٹا ویرئینٹ کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر سندھ حکومت نے کراچی میں نئی جزوی پابندیوں کے ساتھ 31جولائی سے 8 اگست تک لاک ڈاؤن لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس حوالےسے وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ کراچی میں کورونا کے مثبت کیسز کی شرح 25 فیصد سے تجاوز کر گئی ہے۔
سندھ میں فی الحال 3 لاکھ 82 ہزار 865 افراد کورونا کے مریض موجود ہیں۔ جس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے صوبے میں وائرس کس تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے۔
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق بھی شہریوں کے غیر سنجیدہ رویوں کی وجہ سے ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں کورونا کیسز کی شرح ملک کے دیگر شہروں کی نسبت بہت زیادہ ہے۔
کیسز کی بڑھتی ہوئی شرح کے پیش نظر طبی ماہرین نے حکومت سندھ سے وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کراچی میں مکمل لاک ڈاؤن لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔
وفاقی حکومت کے ادارے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) اور سندھ حکومت کے متعدد بار انتباہ کے باوجود کراچی کے شہریوں کی جانب سے کورونا ایس او پیز کی سخت خلاف ورزیاں دیکھنے میں آرہی ہیں۔ مقامی لوگوں کا خیال ہے کہ وہ ویکسینیشن کے بغیر اس موذی وائرس سے محفوظ رہ سکتے ہیں، اور بیماری کو سنجیدہ نہیں لے رہے ہیں۔
کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزیوں اور ویکسین کی خوراک نہ لینے کی وجہ سے 3 کروڑ سے زائد آبادی والے شہر میں کورونا وائرس نے اپنے پنجے گاڑنے شروع کردیے۔ کیسز کی شرح بڑھنے کی وجہ سے اسپتالوں میں مریضوں کے داخلے کی مزید گنجائش ختم ہو گئی۔
کورونا وائرس سے متاثرہ مریضوں کی شرح اموات بھی خطرناک حد تک بڑھ گئیں۔ سندھ میں ہونے والی زیادہ تر اموات کا تعلق بھی کراچی سے ہے۔
دوسری جانب دیگر ممالک سے آنے والے مسافروں میں کورونا کیسز کے انکشاف کے بعد بھی کراچی میں کیسز بڑھنے کی ایک وجہ بتائی جارہی ہے۔
جس کے بعد سندھ ٹاسک فورس نے ڈیلٹا ویرئینٹ کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کئی فیصلے صادر کیے، جن کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق شہریوں کو گھر سے نکلتے ہوئے ماسک پہننا لازمی قرار دیا گیا ہے، بیماری کی صورت میں دو افراد گاڑی میں سوار ہوسکتے ہیں، کسی کو غیر ضروری گھر سے نکلنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
سندھ ٹاسک فورس کے فیصلے کے مطابق کریانہ، بیکری، سبزی اور گوشت کی دکانیں 6 بجے تک کھلیں گی، ہوم ڈیلیوری کے لیے ڈیلیوری بوائے کو ویکسینشن کارڈ ساتھ رکھنا ضروری ہوگا، نماز جنازہ سے پہلے پولیس اور انتظامیہ کو اطلاع دینا ضروری ہوگا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق نماز جنازہ میں بھی قریبی رشتے دار شرکت کریں گے، باہر نکلنے والے تمام شہریوں کے لیے شناختی کارڈ رکھنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی، تاہم اس پر نظر ثانی کے بعد پابندی کو ختم کردیا گیا۔
تاپم وفاق سندھ حکومت کے اس فیصلے سے متفق نظر نہیں آرہا ہے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کہتے ہیں سندھ میں کئے گئے فیصلوں پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔خاص کر صنعت اور ٹرانسپورٹ کی بندش پرنظرثانی ہو۔
ٹوئٹر پیغام میں اسد عمر نے کہاہم نے کل بھی اور آج بھی اپنے نکتہ نظر سے آگاہ کیا تھا۔جس کی بنیاد پر جزوی تبدیلی کی گئی ہے۔ لیکن ابھی بھی مزید ترمیم کی ضرورت ہے۔
Comments are closed on this story.