Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

نور مقدم کیلئے شروع کی گئی "گو فنڈ می" مہم روک دی گئی

پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں تشدد کے بعد بہیمانہ...
شائع 31 جولائ 2021 09:38am

پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں تشدد کے بعد بہیمانہ طور پر قتل ہونے والی سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم کے مقدمے کے قانونی اخراجات اٹھانے کے لیے "گو فنڈ می" پر شروع کی گئی عطیہ مہم روک دی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق طارق غفار نامی شخص نے 28 جولائی کو آن لائن پلیٹ فارم پر نور مقدم کیس کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے عطیات کی درخواست کی تھی، تاہم 30 جولائی کو اس مہم کو روک دیا گیا۔

مہم کے حوالے سے بنائے گئے پیج پر کیس کی تفصیلقت بیان کرتے ہوئے لکھا گیا تھا کہ نور مقدم کو بیس جولائی کو ظاہر جعفر نے ہم سے چھین لیا اور نور مقدم کے قتل کی ہولناک موت، دہشت اور درد جو کہ اس نے اپنی زندگی کے آخری لمحات میں محسوس کیا، کی منظرعام پر آنے والی تفصیلات نے ہمارے دل میں اس خواہش کو پیدا کردیا کہ کاش ہم نور مقدم کو بچاسکتے لیکن ایسا نہ ہوسکا۔

تفصیلات میں نور مقدم سے متعلق مزید تذکرہ بھی کیا گیا اور قاتل ظاہر جعفر کے خاندانی پس منظر کو بیان کیا گیا اور بتایا گیا کہ ظاہرجعفر انتہائی مال دار اور اثرورسوخ والی فیملی سے تعلق رکھتا ہے اور ظاہر جعفر کے والدین نے پہلے ہی اس کیس کی قانونی جنگ لڑنے کیلئے شہر کے سب سے بڑے وکیلوں کی خدمات حاصل کرلی ہیں۔ اور ان کے پاس اس قانونی جنگ کو غیرمعینہ مدت تک لڑنے کیلئے وسائل بھی ہیں۔

تفصیلات میں ماضی کو مدنظر رکھتے ہوئے کہا کہ یہ طویل عمل ہوگا جوکہ مختلف مرحلوں سے گزرے گا ، لہذا اس حوالے سے قانونی چارہ جوئی میں درپیش اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور پلیٹ فارم سے حاصل شدہ رقم نورمقدم کے قتل کیس کو لڑنے کیلئے صرف کی جائیگی تاہم اضافی رقم بچ جانے کی صورت میں اس کو داخلی تشدد کا شکار کسی مظلوم کو دے دیا جائیگا۔

خیال رہے کہ دو روز قبل شروع ہونے والی مہم کے ذریعے 49 ہزار ڈالر سے زائد اکٹھے کیے جا چکے ہیں۔

اسکرین گریب/گو فنڈ می
اسکرین گریب/گو فنڈ می

نور مقدم کے قتل کیس میں شوکت مقدم کے وکیل شاہ خاور کا کہنا ہے کہ، 'اس عطیہ مہم کے بارے میں نور مقدم کے اہل خانہ کو علم نہیں تھا لیکن جب انہیں پتا چلا کہ ان کے قریبی رشتہ دار اور دوستوں نے ایک مہم شروع کی ہے تو انہوں نے اس مہم کو روک دیا ہے۔'

شاہ خاور ایڈوکیٹ نے بتایا کہ، 'عمومی طور پر امریکا اور برطانیہ میں اس قسم کی مہم شروع کی جاتی ہیں کیونکہ وہاں وکلا کی فیس انتہائی زیادہ ہوتی ہے، تو وہاں اس قسم کے عطیات کی ضرورت پڑتی ہے لیکن اس کیس میں ایسی صورتحال نہیں ہے۔'

ان کے مطابق، 'نور مقدم کے اہل خانہ نے اس کیس میں قانونی اخراجات کے لیے عطیہ مہم سے انکار کر دیا ہے اور کہا ہے کہ جتنی رقم اس مہم کے دوران اکٹھی کی گئی ہے وہ ایسے ٹرسٹ میں جمع کروا دی جائے جو اس نوعیت کے کیسز کو دیکھتے ہوں۔‘

شاہ خاور ایڈوکیٹ نے بتایا کہ، 'نور مقدم کے اہل خانہ اس مقدمے کے اخراجات برداشت کر سکتے ہیں، اس کے باوجود ہم یہ کیس رضا کارانہ طور پر لڑ رہے ہیں اور ان کے اہل خانہ کو ہم نے بھی منع کیا ہے کہ اس عطیے کی ضرورت نہیں۔'

دوسری جانب بہت سے وکلا نے نور مقدم کا مقدمہ بلامعاوضہ لڑنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ ان وکلا میں ایک نام سیف الملوک ایڈووکیٹ کا بھی ہے جنھوں نے توہین مذہب کے مقدمے میں موت کی سزا پانے والی مسیحی خاتون آسیہ بی بی کو رہائی دلوائی تھی۔

ٹوئٹر/سیف الملوک
ٹوئٹر/سیف الملوک

خیال رہے کہ سابق سفیر شوکت مقدم کی بیٹی نور مقدم کو 20 جولائی کو اسلام آباد میں بے دردی سے قتل کر دیا تھا۔ اس کیس میں ملزم ظاہر جعفر اور ان کے والدین سمیت دو گھریلو ملازمین پولیس کی حراست میں ہیں۔

ملزم ظاہر جعفر کو عدالت نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی فرانزک کے لیے 31 جولائی تک جسمانی ریمانڈ کے لیے پولیس کی تحویل میں دے رکھا ہے جبکہ مرکزی ملزم کے والدین اور گھریلو ملازمین کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ مرکزی ملزم کے والدین نے ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست دائر کر رکھی ہے جس کی سماعت 4 اگست کو ہوگی۔

Zahir Jaffer

Noor Mukadam