جاوید اختر کو اوباما اور شاہ جہاں کے موازنے پر تنقید کا سامنا
بولی وُڈ کے معروف مصنفین میں سے ایک جاوید اختر کی جانب سے امریکا کے سابق صدر باراک اوباما اور مغل بادشاہ شاہ جہاں کا موازنہ کرنے پر انہیں بھارتیوں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
جاوید اختر کئی دہائیوں سے فلم انڈسٹری سے وابستہ ہیں اور کئی فلموں کی کہانیاں اور گیت لکھ چکے ہیں۔ انہیں 5 مرتبہ نیشنل فلم ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ہے۔
اس وقت جاوید اختر کے بیان کی وجہ سے ان پر سخت نکتہ چینی کی جارہی ہے۔
جاوید اختر نے ٹوئٹر پر امریکی صدر اور مغل بادشاہ کا موازنہ کرتے ہوئے لکھا، 'اوباما کے والد کینیا کے شہری تھے اور ان کے متعدد رشتے دار وہیں مقیم ہیں، اس کے باوجود اوباما امریکا کے انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے صدر منتخب ہوگئے۔'
انہوں نے مزید لکھا، 'مغل بادشاہ شاہ جہاں کی 5 نسلیں بھارت میں ہی رہی ہیں اور ان کا راجپوت گھرانے سے تعلق رہا ہے تو ان کو غیر ملکی کیوں کہا جاتا ہے۔'
جاوید اختر کی ٹوئٹ پر ایک صارف نے لکھا کہ ہمیں غیرملکی، پناہ گزین اور حملہ آور میں فرق کرنا ہوگا، آپ کو بیان بازی سے قبل لغت کو دیکھنا چاہیے۔
ایک اور صارف نے ٹوئٹ پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ اوباما جمہوری طریقے سے امریکا کے صدر بنے، اس کی نسبت شاہ جہاں اور ان کے آباؤ اجداد نے قبضے اور قتل وغارت کے بعد حکمرانی کی۔ اوباما نے اپنے ملک کو سنوارا جبکہ مغل بادشاہوں نے لوٹ مار کی۔
صارف وویک رنجن نے اپنی ٹوئٹ میں جاوید اختر کو مخاطب ہوتے ہوئے لکھا کہ آپ اوباما اور شاہ جہاں کا غلط موازنہ کررہے ہیں۔ اوباما نے امریکا میں کوئی چرچ نہیں توڑا تھا اور نہ ہی امریکیوں کا تلوار کی نوک پر مذہب تبدیل کیا، اوباما ظالم حکمران نہیں تھا۔
واضح رہے کہ جاوید اختر مسلمان خاندان سے تعلق رکھتے ہیں لیکن وہ خود کو دہریہ کہتے ہیں۔ ان کے والد جان نثار اختر بولی وڈ کے لیے گانے لکھتے تھے جبکہ ان کی والدہ صفیہ اختر بھی گلوکارہ اور لکھاری رہی ہیں۔
Comments are closed on this story.