غیرملکی افواج کا انخلا، افغانستان کو بھارتی فوج سے امید
نئی دہلی میں افغانستان کے سفیر فرید ماموند زئی نے توقع ظاہر کی ہے کہ افغان طالبان کیخلاف ضرورت پڑنے پر بھارت سے عسکری مدد طلب کر سکتے ہیں۔
ایک مقامی انگریزی ٹی وی چینل سے بات چیت میں افغان سفیر نے تسلیم کیا کہ طالبان کے پے در پے حملوں اور سینکڑوں اضلاع کے قبضے کے بعد افغانستان میں اس وقت حالات بہت خراب ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ طالبان کے ساتھ بات چیت ناکام ہو جاتی ہے تو آنے والے برسوں میں اور زیادہ فوجی امداد چاہیے ہوگی، ضرورت پڑنے پر افغانستان بھارت سے فوجی امداد طلب کر سکتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے واضح کیا کہ وہ یہ نہیں کہہ رہے کہ بھارتی فوجی افغانستان میں لڑائی کا حصہ بنیں۔ شاید اس مرحلے پر ہماری جنگ لڑنے کے لیے افغانستان میں بھارت کے فوجیوں کی ضرورت نہیں ہو گی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ان سے جب پوچھا گیا کہ ایسے وقت میں جب امریکا سمیت تمام بیرونی فورسز افغانستان سے نکل رہے ہیں تو پھر بھارت سے وہ کس نوعیت کی عسکری مدد چاہتے ہیں؟
تو ان کا کہنا تھا کہ افغان فضائیہ کو بھارت کی مدد ضرورت ہو گی اور اس شعبے میں مزید مواقع تلاش کیے جا سکتے ہیں۔ افغان پائلٹس کو ٹریننگ کی ضرورت ہو گی اور بھارت اپنے ملک میں افغان فوجیوں کو بہتر تربیت فراہم کر سکتا ہے۔
'بھارت نے ہمیں پہلے ہی سے تقریباً ایک درجن ہیلی کاپٹرز فراہم کر رکھے ہیں، امریکا نے بھی جو دیے ہیں وہ ہماری فوج کے لیے بہت کارآمد ثابت ہو رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی بھارت افغان فورسز کو عسکری ساز و سامان فراہم کرتا رہا ہے۔'
افغان سفیر نے کہا کہ بھارت نے افغان فوج کی تربیت کا انتظام کرنے کے ساتھ ہی ہمارے فوجیوں کو وظائف دے کر کافی مدد کی ہے۔ بھارت ہر برس تقریباً ایک ہزار افغان طلبہ کو بھی سکالر شپ فراہم کرتا ہے۔ بھارت نے متعدد دیگر تعمیراتی کاموں کے ساتھ ساتھ ہماری پارلیمان کی نئی عمارت تعمیر کی، اور سلمیٰ اور شہتوت جیسے بڑے ڈیم بھی تعمیر کیے ہیں۔ اس لحاظ سے انہیں مستقبل میں بھی بھارتی مدد کی توقع ہے۔
Comments are closed on this story.