افغانستان میں دوبارہ طالبان قابض ہونے لگے، افغان فوج بے بس۔۔۔
افغانستان میں دوبارہ طالبان قابض ہونے لگے ہیں، طالبان نے مزید 13 اضلاع کا کنٹرول حاصل کرلیا ہے۔
طالبان بدخشاں کے اٹھائیس میں سے چھبیس، قندھار کے دو اور ہلمند کے ایک ضلع کا کنٹرول حاصل کرچکے ہیں۔
طالبان جنگجوؤں کے سامنے افغان فوجی بھی بے بس ہیں، ہزار سے زائد اہلکار ہتھیار ڈال کر تاجکستان فرار ہوگئے۔
طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پھر مذاکرات کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ طالبان مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہیں، تحریری امن معاہدہ ایک ماہ میں پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔
ترجمان وزارت افغان امور نےذبیح ﷲ مجاہد کے بیان کا خیرمقدم کیا۔ ترجمان افغان اعلیٰ کونسل قومی مصالحت ڈاکٹر مجیب رحمان رحمانی کہتے ہیں کہ اب غیر ملکی افواج جارہی ہیں، اس لیے طالبان اور افغان فورسز کے درمیان لڑائی کا خاتمہ ہونا چاہے۔
اُدھر افغان صدر کے مشیر حمداللہ محب کا کہنا ہے کہ طالبان کے حملوں کی توقع نہیں تھی ان کیخلاف کارروائی ہوگی۔ حکام نے دو سو سے زائد طالبان جنگجوؤں کی ہلاکت کا بھی دعویٰ کیا ہے۔
دوسری جانب امریکی افواج کے خالی کردہ بگرام ایئربیس پر مسلح افراد نے بڑے پیمانے پر لوٹ مار کی۔ بگرام ایئربیس کے نئے افغان کمانڈر جنرل میر اسداللہ کوہستانی کہتے ہیں امریکی افواج نے بگرام ایئر بیس رات کی تاریکی میں خالی کیا، پیشگی اطلاع بھی نہیں دی۔ انہیں امریکی فوج کے جانے کا دو گھنٹے بعد علم ہوا۔ پہلے سے آگاہی ہوتی تو لوٹ مار سے بچا جاسکتا تھا۔
افغان فوج کے سربراہ ولی محمد احمد زئی نے افغان میڈیا کو انٹرویو میں کہا کہ طالبان کے زیر قبضہ اضلاع کا کنٹرول واپس لینے کیلئے فوج جلد ان ایکشن ہوگی۔ بڑے شہروں اور شاہراہوں کا تحفظ یقینی بنائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں روزانہ کم ازکم ایک سو بیس طالبان جنگجو مارے جا رہے ہیں۔
Comments are closed on this story.