'بلوچستان کی ترقی حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے'
وزیرِاعظم عمران خان نےگوادر میں جنوبی بلوچستان ترقیاتی پیکیج پر پیشرفت کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کی۔ حکومت کے بلوچستان پر خصوصی توجہ کے ویژن کے تحت تاریخی بلوچستان پیکیج پر پیشرفت کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کو حکومت کے بلوچستان پر خصوصی توجہ کے ویژن کے تحت تاریخی بلوچستان پیکیج پر پیشرفت کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ وفاقی اور صوبائی ادارے مل کر پیکیج پر جاری کام کی نگرانی کررہے ہیں اور منصوبوں کی ترجیحی تکمیل کو یقینی بنا رہے ہیں۔
مزیدبتایا گیا کہ 654 ارب کے مجموعی پیکیج میں سے رواں مالی سال میں 99.38 ارب روپے خرچ کئے جائیں گے جس میں ٹرانسپورٹ و بنیادی ڈھانچے کی تعمیر،صاف پانی کی فراہمی و بہتر استعمال، زراعت و لائیواسٹاک، انفارمیشن ٹیکنالوجی، توانائی، صنعت و تجارت، افرادی قوت و تعلیم اور دیگر ترقیاتی منصوبے شامل ہیں۔
پیکیج میں کل 1100 کلومیٹر کا سڑکوں کا جال بچھایا جا رہا ہے جو بلوچستان کے لوگوں کو نقل و حرکت میں آسانی کے ساتھ ساتھ زرعی اجناس کو منڈیوں تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
پیکیج میں پانی کوذخیرہ کرنے کےلئے سات بڑے ڈیمز اور 100 کے قریب چھوٹے ڈیمز کی تعمیر بھی شامل ہے۔ انکرا، سواد اور شادی کور ڈیم گوادر میں صاف پانی کی فراہمی کو یقینی بنانے میں معاون ثابت ہونگے۔اس کے علاوہ آبپاشی کے نظام کی بہتری اور زراعت کےلئے پانی کی فراہمی ایگریکلچرل ٹرانسفارمیشن پلان کے نفاذ میں معاونت اور زرعی پیداوار میں اضافے کا وسیلہ بنیں گے۔
اس کےعلاوہ اجلاس کو بتایاگیا کہ پیکیج کے تحت موجودہ بجلی کی فراہمی کو 12 فیصد سے بڑھا کر 57 فیصد کیا جائےگا۔اس کے علاوہ ایل پی جی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔
مزیداجلاس کو بتایاگیا کہ تعلیم کےلئے ایسپائر کےنام سے ایک جامع منصوبہ شروع کیا گیا ہے جس کے تحت ٹیلی اسکولنگ سے دور دراز کے علاقوں کے طلباء کو فاصلاتی تعلیم کی فراہمی کی جا رہی ہے۔
مزید یہ کہ وسیلہِ تعلیم کے تحت 25000 بچوں کو تعلیم دی جا رہی ہے جبکہ گوادر اور خاران میں کیڈٹ کالجز اور تربت، پشین اور خضدار میں خواتین کےلئے یونیورسٹیوں کا قیام بھی منصوبے میں شامل ہیں۔
اجلاس کویہ بھی بتایا گیا کہ فاصلاتی تعلیم کے ذریعے 6 لاکھ 40 ہزار بچے تعلیم سے مستفید ہو سکیں گے۔ مزید منصوبے میں احساس کے تحت پانچ ہزار خاندانوں کی مالی معاونت بھی کی گئی ہے جبکہ مزید20 ہزار خاندانوں کےلئے سروے جاری ہے۔
ڈیجیٹل بلوچستان کے تحت کیچ، گوادر، چاغی اور نوشکی میں ڈیجیٹل کنیکٹیوٹی کو بہتر بنانا، بڑی شاہراہوں کے اطراف ہائی اسپیڈ انٹر نیٹ کی فراہمی اور 35 ہزار نوجوانوں کو اگنائیٹ پروگرام کے تحت ڈیجیٹل اسکلز کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔
صنعت اورتجارت کے حوالےسے گبد،مند اور چیدگی میں مشترکہ بارڈر مارکیٹس،وشوک،ماشکیل اور تربت میں کھجوروں کی پروسیسنگ کے پلانٹس، ماربل کی بین الاقوامی معیار کی صنعتیں، خضدار میں زیتون کے تیل کے پلانٹ،گوادرمیں کشتی بانی کی صنعت کا استحکام وجدت اور مائننگ کی جدید مشینری کی فراہمی کے منصوبوں پر بھی اجلاس کو آگاہ کیا۔
وزیرِاعظم نے اس موقع پر کہاکہ بلوچستان کی ترقی حکومت کی اولین ترجیحات میں سےایک ہے۔تاریخ میں پہلی بار ہے کہ کوئی حکومت قدرتی وسائل اور باصلاحیت افرادی قوت سےبھرپور صوبے، بلوچستان پر توجہ دے رہی ہے۔ سڑکوں کے جال، صنعتی ترقی سے روزگار کی فراہمی، زراعت کی ترقی اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنا رہے ہیں۔
Comments are closed on this story.