امریکا کو افغانستان کا نام تک بُرا لگنے لگا
بیس سال قبل دنیا میں امن قائم کرنے کے لیے افغانستان میں ایک نا جیتی جا سکنے والی جنگ چھیڑنے والے امریکا کو آج افغانستان کا نام تک بُرا لگنے لگا ہے، امریکی صدر جو بائیڈن افغانستان سے متعلق صحافیوں کے سوالات تک سننے سے چڑنے لگے ہیں۔
جس سے اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ امریکا، افغان جنگ سے کس حد تک بیزار ہوچکا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے افغانستان سے متعلق صحافیوں کے سوالات کے جواب دینے سے صاف انکار کرتے ہوئے کہا، 'افغانستان کو چھوڑیں، منفی سوالات نہیں، کچھ اچھی بات کریں۔'
بائیڈن نے انخلا کے منصوبوں، محصور سویلین افغان حکومت سے ان کی امیدوں اور امریکی فضائی مدد کے بارے میں ان کے نظریات تفصیلاً بیان کرنے کے بعد کہا، 'میں افغانستان کے بارے میں مزید سوالوں کے جواب نہیں دوں گا۔'
بائیڈن نے مایوسی کے عالم میں اپنے ہاتھوں سے اشارہ کرتے ہوئے کہا ، 'دیکھیں یہ چار جولائی (امریکی یومِ آزادی) ہے۔ مجھے تشویش ہے کہ آپ لوگ مجھ سے سوالات پوچھ رہے ہیں جس کا جواب میں اگلے ہفتے دوں گا۔ یہ چھٹی کا ہفتہ ہے ، میں اسے منانے جا رہا ہوں۔ بہت بڑی چیزیں رونما ہورہی ہیں۔'
دفاعی مبصرین کا کہنا ہے امریکی صدر کے بیان سے امریکی پالیسی واضح ہوگئی ہے کہ افغانستان اب امریکہ کی ترجیحات میں شامل نہیں۔
Comments are closed on this story.