Aaj News

ہفتہ, نومبر 02, 2024  
29 Rabi Al-Akhar 1446  

آسیان شراکت داری کا استحکام پاکستان کا عزم

سکریٹری خارجہ سہیل محمود نے ”ویژن مشرقی ایشیا“ کی پالیسی سے ہم آہنگ پاکستان،آسیان شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کے پاکستان کے عزم کو
شائع 02 جولائ 2021 08:08pm

سکریٹری خارجہ سہیل محمود نے ”ویژن مشرقی ایشیا“ کی پالیسی سے ہم آہنگ پاکستان،آسیان شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کے پاکستان کے عزم کو دوہراتے ہوئے سیاسی ، معاشی ، سلامتی ، سیاحت ، تعلیم اور سماجی و ثقافتی شعبوں میں قریبی تعاون کو مذید بہتر بنانے پر زور دیا ہے۔

ترجمان دفترخارجہ کے مطابق سکریٹری خارجہ "پاکستان آسیان: مشترکہ مستقبل اور آگے کی راہ" کے موضوع پر مکالمے سے خطاب کر رہے تھے۔

اس مکالمے کا اہتمام انڈونیشیا کے سفارت خانے اور انسٹی ٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز ، اسلام آباد کے اشتراک سے کیا گیا تھا ۔

ترجمان کے مطابق سکریٹری خارجہ نے اپنے خطاب میں پاکستان کی اقتصادی سفارتکاری کے اہداف،مقاصد اور قیادت کے جیو اقتصادی ویژن پر روشنی ڈالی۔

انھوں نے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات،آسیان ممالک کی وسیع اقتصادی صلاحیت اور خطہ میں اس کی اہمیت پر پاکستان کا نکتہ نظر پیش کیا۔

سکریٹری خارجہ نے ”ویژن مشرقی ایشیائ“ کی پالیسی سے ہم آہنگ پاکستان،آسیان شراکت داری کو مزید مستحکم کرنے کے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے سیاسی ، معاشی ، سلامتی ، سیاحت ، تعلیم اور سماجی و ثقافتی شعبوں میں قریبی تعاون کو مزید بہتر بنانے پر زور دیا۔

سکریٹری خارجہ نے آسیان ممالک کے ساتھ کثیر الجہتی تعاون کو فروغ دینے تجارتی اور اقتصادی روابط کو مزید بڑھانے کے عزم اور اس جانب اٹھائے گئے اقدامات پر روشنی ڈالی۔

سکریٹری خارجہ نے آسیان کے رکن ممالک کو سی پیک کے خصوصی اقتصادی زون میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دی۔ انھوں نے پاکستانی تاجر برادری سے بھی کہا ہے کہ وہ آسیان اور اس کے اہم تجارتی شراکت داروں کی حالیہ رپورٹس کے تناظر میں اس بات جائزہ لے کے علاقائی جامع معاشی شراکت داری کے لیے باہمی فائدہ مند تعاون کس طرح حاصل کیا جاسکتا ہے۔

سکریٹری خارجہ نے پاکستان کے اس عہد کا اعادہ کیا کہ وہ آسیان کے ساتھ اپنے تعلقات کو فل ڈائیلاگ پارٹنر کی سطح تک بڑھانے کے لئے کام جاری رکھے گا۔

سکریٹری خارجہ نے پاکستان اور آسیان کے رکن ممالک کے درمیان ٹرانسپورٹ ،مواصلات اور سائبرکے شعبہ میں علاقائی رابطوں کو فروغ دینے کے لیے بندرگاہوں اور عوام کی سطح پر نقل و حمل کو بڑھانے پر کی اہمیت پرزور دیا۔ یاد رہے کہ پاکستان 1993 سے آسیان کا سیکٹورل ڈائیلاگ پارٹنر اور 2004 سے آسیان کے علاقائی فورم (اے آر ایف) کا ممبرہے۔