بلوچستان :مقدمے ،اپوزیشن ارکان کی گرفتاریاں دینے تھانے آمد ،پولیس کا انکار
بلوچستان اسمبلی کے اپوزیشن ارکان کے خلاف مقدمے کے اندراج کے بعد ارکان اسمبلی گرفتاریاں دینے تھانے پہنچ گئے
پولیس نے اسپیکر کی اجازت کے بغیر ارکان کوحراست میں لینے سے انکار کردیا اپوزیشن ارکان بجلی روڈ تھانے میں خوش گپیاں لگاتے رہے ایم پی اے ہاسٹل سے تھانے تک جلوس کی صورت میں گئے وی او بلوچستان اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے موقع پر ہنگامہ آرائی کرنے کے الزام میں اپوزیشن ارکان کے خلاف تھانہ بجلی روڈ میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ اپوزیشن جماعتوں نے گزشتہ روز فیصلہ کیا تھا کہ جن ارکان کو مقدمے میں نامزد کیا گیا یے وہ گرفتاریاں دینگے اپوزیشن ارکان کے اس فیصلے کے بعد انتظامیہ نے ایم پی اے ہاسٹل جانے والے تمام راستے سیل کردئے۔
اس موقع پر جے یو آئی کے صوبائی امیر اور رکن قومی اسمبلی مولانا واسع ۔ارکان اسمبلی اختر لانگو نصیر شاھوانی ۔اصغر ترین نصراللہ زیرے اپوزیشن لیڈر ملک سکندر اور دیگر کا کہنا تھا کہ ارکان کی پرامن گرفتاریاں سے حکومت خوف زدہ ہوچکی ہے۔ پرامن احتجاج کو روکنے کیلئے تین ہزار پولیس اہلکار تعینات کئے گئے، صوبائی حکومت نے کوئٹہ کو سری نگر بنادیا ہے، اپوزیشن اپنے خلاف دائر غیر آئینی مقدمے میں گرفتاری دی رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے بجٹ سے قبل اپوزیشن کے احتجاج کا کوئی نوٹس نہیں لیا، احتجاج کا جموری حق آمرانہ دور میں بھی ختم نہیں کیا گیا، اپوزیشن ارکان ملک سکندر، یونس عزیز زہری، اکبر مینگل، نصیر ، بابو رحیم مینگل احمد نوازحاجی نواز کاکڑ ٹائٹل جانسن ثنا بلوچ اختر لانگو اصغر ترین شکیلہ نوید زینت شاہوانی حمل کلمتی مکھی شام لال نصر اللہ زیرے مولوی نور اللہ رکن قومی اسمبلی مولانا واسع حکومت کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے جب بجلی روڈ تھانے گرفتاریاں دینے پہنچے تو پولیس نے ان کو حراست میں لینے سے انکار کردیا اور موقف اختیار کیا کہ ارکان اسمبلی کو اسپیکر کی اجازت کے بغیر حراست میں نہیں لیا جاسکتا۔
ارکان اسمبلی اپنی مرضی سے تھانے موجود ہیں اور وہ جب چاہے واپس جا سکتے ہیں پولیس اہکار تھانے گرفتاریاں دینے والوں کی دریاں بچھا کر خاطر مدارات تو کرتے رہے لیکن ان کو حراست میں نہیں لیا گیا۔
Comments are closed on this story.