Aaj News

جمعہ, نومبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Awwal 1446  

قدرت نے پلکوں اور بھنووں کا مقصد کیا رکھا ہے؟

سائنس دان طویل عرصے سے اس بات کا جواب تلاش کرنے کی جدوجہد میں...
شائع 21 جون 2021 09:10am
سائنس

سائنس دان طویل عرصے سے اس بات کا جواب تلاش کرنے کی جدوجہد میں مصروف ہیں کہ آخر چہرے پر موجود پلکیں اور بھنویں کس کام آتی ہیں؟ کون جانتا تھا کہ اس کو جواب انتہائی سادہ ہوگا اور وہ بھی یہ کہ دونوں کا مقصد آنکھوں کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

امریکن اکیڈمی آف آپٹیمالوجی کی ترجمان ڈاکٹر اسٹیفنی ماریونیکوس نے بتایا کہ 'ان دونوں کا مقصد کسی قسم کے سیال یا پانی، کوئی ٹھوس چیز، مٹی، کیڑے یا دیگر سے آنکھوں کی پتلیوں کو اضافی تحفظ فراہم کرنا ہے'۔

بھنویں آنکھوں کو سر سے بہہ کر نیچے چہرے پر آنے والے مختلف مواد جیسے پسینے، بالوں کی خشکی اور بارش سمیت ہر چیز تحفظ فراہم کرتی ہیں۔

یہ چیزیں بھنووں میں پھنس جاتی ہیں، سیال مواد کو جذب کرلیتی ہیں یا ان کا رُخ بدل کر آنکھوں سے دور کردیتی ہیں۔

اسی طرح بھنویں چہرے کے تاثرات اور مخصوص جذبات کے اظہار جیسے کچھ اور افعال میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

2018 کی ایک برطانوی تحقیق کے مطابق جیسے جیسے انسانی چہرہ ارتقائی مراحل سے گزر کر چھوٹا اور سپاٹ ہوا، تو یہ ایسا کینوس بن گیا، جس میں بھنویں مختلف النوع جذبات کا اظہار کرسکتی ہیں۔

محقق پال او ہیگنس نے کہا 'ہم نے بالادستی یا جارحیت کی جگہ مختلف النوع جذبات کا اظہار کو اپنالیا، جیسے جیسے چہرے چھوٹے ہوئے، پیشانی بڑی ہوتی گئی، چہرے کے مسل بھنوؤں کو اوپر نیچے حرکت دینے لگے اور ہم اپنے تمام لطیف جذبات کا اظہار ان کے ذریعے کرنے لگے'۔

اسی طرح پلکیں بھی آنکھوں کو اسی طرح کا تحفظ فراہم کرتی ہیں مگر ان کا طریقہ کار مختلف ہوتا ہے۔

ڈاکٹر اسٹیفنی کے مطابق پلکیں لگ بھگ منہ پر مونچھوں کی طرح ہوتی ہیںن، جو لمبی اور حساس ہوتی ہیں، جب ان کو کچھ چھوتا ہے تو آنکھیں بند ہونے کا ردعمل دفاعی میکنزم کے طور پر متحرک ہوتا ہے، پلکوں کے بغیر اس ردعمل کو متحرک ہونے زیادہ وقت لگتا۔

انہوں نے بتایا کہ اگر پلکیں نہ ہوتیں تو جب تک کسی چیز کو آنکھوں کے اندر آتے نہیں دیکھتے تو یہ میکنزم متحرک نہیں ہوتا، جس سے انجری کا خطرہ بڑھتا، جبکہ پلکیں اس معاملے میں حساس ہیں جو برق رفتاری سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے میکنزم کو متحرک کرتی ہیں۔

پلکیں سیال مواد، مٹی اور دیگر اشیا کو بھی پکڑ لیتی ہیں اور آنکھوں کی نمی کو برقرار رکھنے میں بھی مدد فراہم کرتی ہیں۔