اسلام آباد ہائیکورٹ حملہ کیس، ملوث وکلاء کا معاملہ بار کونسل کے سپرد
اسلام آباد ہائیکورٹ حملہ کیس میں ملوث وکلاء کے لائسنس بحال کرتے ہوئے عدالت نے معاملہ کارروائی کیلئے پاکستان بارکونسل کوبھجواتے ہوئے کہا ہے کہ 8 فروری کا دن پاکستانی عدلیہ کی تاریخ میں سیاہ دن کے طورپریاد رکھا جائے گا ۔
رجسٹرارہائیکورٹ کو وکلاء کے خلاف کارروائی کے لیے کیسز شواہد سمیت بار کونسل کو بھجوانے کی ہدایت بھی کردی گئی ۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ ، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل لارجر بنچ نے ہائی کورٹ حملہ کیس میں وکلاء کے خلاف توہین عدالت اور مس کنڈکٹ کیس کا تحریری فیصلہ جاری کیا ہے کہ وکالت ایک قدیم اورنوبل شعبہ ہے، بانی پاکستان بھی وکیل تھے ۔
بنچ نے فیصلے میں کہا کہ اعلی عدلیہ کے جج وکلاء میں سے ہی بنتے ہیں، آج کی بارمستقبل کے بنچ کی نرسری ہوتی ہے۔ماضی میں وکلا کی جانب سے انفرادی مس کنڈکٹ کے واقعات سامنے آتے رہے ہیں ۔ آٹھ فروری کا دن پاکستانی عدلیہ کی تاریخ میں سیاہ دن کے طورپریاد رکھا جائے گا جب وکلاء نے ہائیکورٹ پر دھاوا بولا ، پتھر برسائے اورچیف جسٹس چیمبرمیں توڑ پھوڑکی ۔ سپریم کورٹ اورہائیکورٹ وکلاء کے اتنی بڑی تعداد میں ایک ساتھ ایسے واقعے کی ماضی میں نظیرنہیں ملتی ۔ رجسٹراروکلاء کیخلاف کارروائی کیلئے کیسز شواہد سمیت بار کونسل کو بھجوائیں ۔
Comments are closed on this story.