سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور کو گرانے کا حکم دے دیا
کراچی :سپریم کورٹ نے کراچی میں نسلہ ٹاور کو گرانے کا حکم دے دیا ، عدالت نے بلڈر کی نظرثانی کی درخواست مسترد کردی۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں نسلہ ٹاور سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے استفسار کیا کہ ان سب کے پیچھے فرنٹ مین کون ہے؟۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ ہمارے پاس کمشنر کراچی کی رپورٹ موجود ہے۔
عدالت کو بلڈر کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین نے بتایا کہ شاہراہ فیصل والے سروس روڈ پر قبضہ نہیں ہوا،شاہراہ قائدین فلائی اوور کی تعمیر کیلئے پلاٹ کا حصہ لیا گیا۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ کمشنرکراچی کی رپورٹ کے مطابق 341 مربع گز پر قبضہ کیا گیا ہے۔
بیرسٹر صلاح الدین نے بتایا کہ سندھی مسلم سوسائٹی نے اضافی زمین کی لیز دی تھی،اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ سندھی مسلم کے پاس تو ٹائٹل ہی نہیں تھا،انہوں نے کیسے دے دی،آپ کے پاس تو کوئی اضافی لیز بھی نہیں ہے۔
بیرسٹر صلاح الدین نے بتایا کہ جو نیا تکون پلاٹ کریئٹ کیا گیا ہے،اس نے سروس روڈ کو نقصان پہنچایا۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ عدالت کو اس عمارت کی صرف لیز دکھا دیں کہ لیز کہاں ہے،جس پر بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ کے ایم سی نے لیز سندھی مسلم سوسائٹی کو دی تھی اور سندھی مسلم سوسائٹی نے ہمیں دی۔
جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ جس نے آپ کو لیز دی تھی،اس کے پاس تو اختیار ہی نہیں تھا۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کراچی میں ایسا ہی ہوا ہے اور چائنا کٹنگ ایسے ہی ہوتی ہے۔
سپریم کورٹ نے بلڈر کی نظر ثانی کی درخواست مسترد کرتےہوئے نسلہ ٹاور گرانے کا حکم دے دیا۔
الہ دین پارک شاپنگ ایریا اور پویلین اینڈکلب مسمار کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم
سپریم کورٹ نے الہ دین پارک شاپنگ ایریا اور پویلین اینڈکلب ایک ہفتے میں مسمار کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا اورالہ دین پارک کو ٹھیکے پر دینے کے بجائے کے ایم سی کو خود چلانے کا حکم دے دیا ۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں الہ دین پارک شاپنگ ایریا اورپویلین اینڈکلب مسمارکرنے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
ایڈمنسٹریٹرکے ایم سی نے عدالت کو بتایا کہ کارروائی شروع کردی ہے دس بارہ روزدرکارہیں،جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لاکھوں روپے لے کر وہاں کلب چل رہا ہے،اتنے دن نہیں دیں گے،صرف سوراخ نہ کریں،پورا کام کریں ۔
عدالت نے 4دن میں آپریشن مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ جائیں جو مشینری چاہیئے لے جائیں دن رات کام کریں۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے ایک ہفتےمیں انسدادتجاوزات کی رپورٹ پیش کرنےکاحکم دے دیا۔
ایڈووکیٹ فیصل صدیقی نے مالکان کوسامان نکالنے کی اجازت دے دیں،جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پارک کی دکانوں کو بھی لیز کردیا گیا؟آپ اتنے ذمہ دار وکیل ہیں،کیسی باتیں کررہےہیں۔
وکیل الہ دین پارک انتظامیہ نے کہا کہ ہمیں رضاکارانہ طورپر دکانیں خالی کرنے کی اجازت دے دیں،کے ایم سی کو25فیصد ادائیگی کی گئی ہے۔
جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دیئے کہ یہی تو مسئلہ ہے سب مل بانٹ کر کھارہےہیں،کسی پرائیویٹ کمپنی کومداخلت نہیں کرنےدیں گے۔
سپریم کورٹ نے الہ دین پارک کسی کوبھی ٹھیکےپردینےپر پابندی لگادی اورکے ایم سی کوخود پارک چلانے کی ہدایت کردی۔
Comments are closed on this story.