نیب ترمیمی بل 2021: قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے منظوری دیدی
قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے نیب ترمیمی بل2021کی منظوری دےدی۔بل کی حمایت میں 8 جبکہ مخالفت میں 3 ووٹ آئے.رکن مسلم لیگ ن کے محمود بشیر ورک نے بھی بل کے حق میں بھی ووٹ دیا۔
نیب ترمیمی بل 2021 کے تحت پراسیکیوٹر جنرل کی مدت ملازمت پوری ہونے کے بعد دوبارہ تعیناتی بھی ہوسکے گی۔
وزیرقانون فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ نیب ترمیمی بل میں کسی بھی سیاست کا عمل دخل نہیں۔ترمیمی بل پر ڈائیلاگ کےلئے وزیراعظم عمران خان اور خالد مقبول صدیقی سے بات کروں گا۔
پیپلزپارٹی کےسید نوید قمر نے کہا کہ یہ کیسے ہوسکتا نیب بھی ہو اور سیاست نہ ہو۔نیب ترمیمی بل منظور ہونے میں جہاں سے روڑے اٹکائے گئے سب جانتے ہیں۔
کمیٹی چیئرمین ریاض فتیانہ نے کہا کہ نیب ترمیمی بل پر وزیر قانون، سید نوید قمر اور سردار ایاز صادق میں ڈائیلاگ ہونا چاہیئے۔
ایاز صادق کا کہنا تھا کہ حکومت و اپوزیشن میں اعتماد نہیں ہے۔پہلے جب مذاکرات ہوئے تو باہر نکل کر این آر او کی بات کی گئی۔وزیر قانون فروغ نسیم کی نیت پر کوئی شک نہیں، ڈائیلاگ کرنا ہے تو اپوزیشن لیڈر کو خط لکھا جائے۔
قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے نیب ترمیمی بل 2021 منظور کرلیا۔
اجلاس کے دوران وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ پیپلزپارٹی ایک زبردست پارٹی ہے۔
جس پر مسلم لیگ ن کے سردار ایاز صادق نے کہا کہ کیا وزیر قانون کے پیپلزپارٹی سے متعلق ریمارکس منٹس آف میٹنگ میں آئیں گے۔جس پر وزیر قانون نے کہا کہ مسلم لیگ ن بھی بہت اچھی جماعت ہے، ہم آپکی بھی عزت کرتے ہیں۔
عالیہ کامران نے کہا کہ وزیر قانون نے جے یو آئی کا نام نہیں لیا۔جس پر وزیر قانون کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان ہمارے بھائی ہیں۔
سردار ایاز صادق کے کمیٹی میں آنے پر چیئرمین کمیٹی نے سابق اسپیکر کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ آپ میری نشست پر آجائیں۔ تاہم ایاز صادق نے کہا کہ اسپیکرشپ کا دور ختم گیا، میں آپکا بھائی ہوں جو ہمیشہ رہونگا۔ فروغ نسیم نے کہا کہ وہ اپنی نشست بھی سردار ایاز صادق کو آفر کرتے ہیں۔ سردار ایاز صادق نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ میں وزیر قانون کی کی ہاٹ سیٹ کی آفر قبول نہیں کرتا۔
Comments are closed on this story.