یمن کے جزیرے پر متنازع ایئربیس، بڑی طاقتیں پریشان
یمن کے ضلع ذباب کے قریب ایشیا و افریقہ کو الگ کرنے والے سمندری راستے پر موجود آتش فشاں پہاڑوں کی وجہ سے مشہور جزیرے پر ایئر بیس کی تعمیر جاری ہے۔
دو براعظموں کے سمندری راستے الگ کرنے والے آبنائے باب المندب کے کنارے پر بننے والے ایئربیس کو جغرافیائی حدود کی وجہ سے انتہائی اہمیت حاصل ہے۔
مذکورہ ایئربیس پر گزشتہ ایک سال سے پراسرار طریقے سے تعمیراتی کام جاری ہے اور حیرت کی بات یہ ہے کہ کسی بھی حکومت یا ملک نے یہ تسلیم نہیں کیا کہ وہ اڈے کی تعمیر کر رہے ہیں۔
اے پی کے مطابق پراسرار طریقے سے تعمیر ہونے والے ایئربیس کے حوالے سے اب عالمی سطح پر تسلیم شدہ یمن کے حکومتی گروپ نے کہا کہ آتش فشاں جزیرے پر تعمیر ہونے والے اڈے کے پیچھے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) ہے۔
تاہم حیران کن بات یہ ہے کہ یو اے ای نے واضح طور پر تسلیم نہیں کیا کہ وہ مذکورہ ایئربیس کی تعمیر میں ملوث ہے اور نہ ہی اماراتی حکام نے خبر رساں ادارے کو اس ضمن میں کوئی جواب دیا۔ اس سے قبل 2019 میں یو اے ای اعلان کر چکا ہے کہ وہ خود کو سعودی عرب کی سربراہی میں یمن میں لڑنے والے فوجی اتحاد سے الگ کرے گا، جس کے بعد ہی مذکورہ ایئربیس کی تعمیر کا کام شروع ہوا۔
امریکا میں موجود یو اے ای کے سفارت خانے سمیت ابوظبی میں موجود اماراتی حکومت کے وزارت خارجہ کے دفتر نے ایئربیس کی تعمیر کے حوالے سے اے پی کی درخواست پر کوئی جواب نہیں دیا۔اسی حوالے سے ’الجزیرہ‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اگرچہ تاحال ایئربیس کی تعمیر کا اعتراف کسی بھی ملک نے نہیں کیا مگر جس جگہ وہ تعمیر کیا جا رہا ہے، کئی سال پہلے اس جگہ کے انتظامی امور یو اے ای کے پاس تھے۔
یمنی حکومت کے عہدیداروں کا بھی خیال ہے کہ مذکورہ ایئربیس کی تعمیر کے پیچھے امارات کا کردار ہوگا۔خیال رہے کہ مذکورہ ایئربیس بحیرہ احمر کے قریب آبنائے باب المندب کے کنارے آتش فشاں جزیرے پر تعمیر کیا جا رہا ہے جو اس وقت یمن کی حدود میں واقع ہے۔
Comments are closed on this story.