Aaj News

اتوار, نومبر 17, 2024  
14 Jumada Al-Awwal 1446  

شاہ محمود قریشی نے مغربی میڈیا کو آئینہ دکھا دیا

پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی جنرل...
شائع 22 مئ 2021 09:17am

پاکستان کے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے تقریر کے بعد امریکی ٹی وی چینل سی این این کو انٹرویو میں میڈیا پر اسرائیل کے کنٹرول کی بات کی تو سی این این کی اینکر بیانا گولوڈریگا نے اسے یہودیوں کے خلاف نفرت پر مبنی رائے قرار دیا جس پر شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میڈیا اس تاثر کو دور کرنے کے لیے کشمیر سمیت دیگر معاملات کو متوازن کوریج دے۔

غزہ میں جنگ بندی کے اعلان سے کئی گھنٹے قبل دیے گئے انٹرویو کے آغاز میں شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ ’مجھے یقین ہے کہ ہوا بدل رہی ہے مجھے یقین ہے کہ رائے عامہ کا دباؤ بڑھ رہا ہے اور سیز فائر اب ناگزیر ہو گیا ہے۔‘

اینکر بیانا گولوڈریگا نے ان سے پوچھا کہ اسرائیل کے میڈیا سے تعلقات سے کیا مراد ہے تو شاہ محمود قریشی نے معنی خیز ہنسی کے ساتھ کہا کہ ’گہری جیبیں‘۔

جب اینکر نے پوچھا اس کا کیا مطلب ہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ان کی مراد ہے ’وہ بہت اثررسوخ والے لوگ ہیں وہی میڈیا کو کنٹرول کرتے ہیں۔‘ جس پر اینکر کا کہنا تھا کہ وہ ان ریمارکس کو اینٹی سیمیٹک (یہود مخالف) کہیں گی۔

یاد رہے کہ اینٹی سیمیٹک کی اصطلاح مغربی ممالک میں اس وقت استعمال کی جاتی ہے جب کوئی بات یا رائے یہودیوں کے خلاف بغض یا نفرت پر مبنی نظر آئے۔

شاہ محمود قریشی نے واضح کیا کہ ان کی مراد یہ ہے کہ ان (اسرائیل) کا میڈیا پر بہت اثر رسوخ ہے اور ان کو بہت کوریج ملتی ہے تاہم اب سیٹیزن صحافیوں نے اس کو متوازن کیا ہے اور غزہ میں تباہی کی وڈیوز، تصاویر اور مناظر دیکھ کر دنیا کی آنکھیں کھل رہی ہیں۔ لندن، میڈرڈ، شگاگو سمیت دنیا کے بڑے بڑے شہروں میں لوگ باہر آ گئے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ یہ پاگل پن ختم ہونا چاہیے۔ وہ سیز فائر کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

سی این این کی میزبان نے بار بار وزیرخارجہ کو کہا کہ اسرائیل مخالف مظاہروں سے اینٹی سیمیٹک تاثرات کو بھی فروغ مل رہا ہے کیا وہ اس کی مذمت کریں گے وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ ’آپ دیکھیں دنیا میں (میڈیا کی اسرائیل کے بارے کوریج کے حوالے سے ) تاثر کیا بن رہا ہے؟ آپ اسے نظر انداز نہیں کر سکتے۔‘

اینکر نے کہا کہ تاثر غلط ہے تو شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ تاثر ہے کہ عالمی میڈیا اسرائیل کے کنٹرول میں ہے، اس کا اثر و رسوخ ہے۔ یہ تاثر متوازن کوریج سے ختم ہونا چاہیے۔

انہوں نے میزبان سے سوال کیا کہ کشمیر کو عالمی سطح پر کتنی کوریج ملتی ہے ؟ جس پر میزبان نے فورا گفتگو کا رخ کورونا وبا کی طرف موڑ دیا اور شاہ محمود قریشی سے پوچھا کہ پاکستان کو کورونا وبا سے نمٹنے کے لیے کس طرح کی امداد چاہیے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو چین نے ویکیسن فراہم کی ہے اور وہ خرید بھی رہا ہے مگر بین الاقوامی کوویکس سہولت سے ویکیسن پہنچنے میں تاخیر کا سامنا ہے۔

سی این این کی اینکر نے انٹرویو کے اختتام پر شاہ محمود قریشی کو کہا کہ وہ ذاتی طور پر انہیں تجویز کریں گی کہ وہ اینٹی سیمیٹک ریمارکس نہ دیا کریں تو شاہ محمود نے کہا کہ انہوں نے نہ کبھی ایسا کیا ہے نہ کبھی کریں گے۔

Shah Mehmood Qureshi