Aaj News

اتوار, نومبر 03, 2024  
01 Jumada Al-Awwal 1446  

اسرائیل کی حمایت پر امریکی مسلمانوں کا وائٹ ہاؤس کی عید ملن کا بائیکاٹ

امریکی مسلم تنظیموں نے اسرائیل کی حمایت کرنے پر وائٹ ہاؤس کی عید...
شائع 18 مئ 2021 10:17am

امریکی مسلم تنظیموں نے اسرائیل کی حمایت کرنے پر وائٹ ہاؤس کی عید ملن کا بائیکاٹ کردیا۔

الجزیرہ اور وائس آف امریکا کے مطابق معروف اور بڑی مسلم انجمنوں نے وائٹ ہاؤس کی عید ملن کا بائیکاٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا ضمیر انہیں اس عید ملن میں شرکت کی اجازت نہیں دیتا کیونکہ اسرائیل غزہ میں معصوم فلسطینیوں کا قتل عام کررہا ہے اور امریکا اسرائیل کی نہ صرف مدد کررہا ہے کہ بلکہ اس کی بمباری کو درست بھی قرار دے رہا ہے۔

وائٹ ہاؤس میں ہر سال مسلمانوں کو عید ملن دی جاتی ہے اور اس سال صدر جوبائیڈن کی طرف سے کورونا کے باعث آن لائن عید ملن کی تقریب ہوئی جس میں مسلم تنظیموں کی نمائندوں نے شرکت نہیں کی۔

مسلم انجمنوں کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت نے حالیہ بیانات میں اسرائیل کی مکمل حمایت کی ہے اور اسے بڑھتی ہوئی کشیدگی کا ذمہ دار قرار نہیں دیا۔ کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نہاد عواد نے کہا کہ ہم بائیڈن انتظامیہ کے ساتھ عید نہیں مناسکتے جو معصوم بچوں، خواتین اور مردوں پر اسرائیلی بمباری کی حمایت کررہی ہے، صدر جوبائیڈن کی یہ اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ اس ناانصافی کے خاتمے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

امریکن مسلم فار فلسطین نے بھی عید ملن میں شرکت نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بائیڈن کی اس بے حسی کا سخت جواب دینا ضروری ہے، ہم وائٹ ہاؤس کو اجازت نہیں دیں گے کہ وہ فلسطینیوں کی قیمت پر سیاسی مقاصد کے لیے ہماری عید کا استحصال اور فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے۔

اسرائیل کی جانب سے غزہ پر خوف ناک بمباری کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتیجے میں اب تک 200 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں جن میں 58 بچے اور 34 خواتین شامل ہیں۔ ہزاروں لوگ زخمی ہیں جن میں 366 بچے بھی ہیں۔

امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نتن یاہو کو فون کرکے اسے اپنی مکمل مدد کی یقین دہانی کرائی ہے کہ اسرائیل کو دہشت گردوں سے اپنے دفاع کا پورا حق حاصل ہے اور وہ اسرائیلی شہروں پر حماس کے راکٹ حملوں کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔

امریکا سالانہ اسرائیل کو 3.8 ارب ڈالر کی فوجی امداد دیتا ہے اور ناقدین نے جوبائیڈن پر زور دیا کہ وہ نتن یاہو پر غزہ میں بمباری روکنے کے لیے دباؤ ڈالیں لیکن اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نتن یاہو نے کہا ہے کہ بمباری پوری شدت سے جاری رہے گی۔

white house

boycott