'قیمتوں میں استحکام کے لئے منصوبہ بندی کر رہے ہیں'
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کہتے ہیں آئی ایم ایف پروگرام کافی مشکل تھا۔ایسی شرائط ڈال دیں جو سیاسی تھیں۔ حکومت نے ان شرائط پر بھی عمل کیا۔
وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے 20کھرب روپے کا کورونا ریلیف پیکیج دیا۔کورونا پیکیج کے باعث معیشت میں بہتری آرہی ہے۔ریکوری شروع ہوچکی ہے۔
انہوں نے کہاہمارا فلسفہ ہے کہ اب ترقی کی جانب جانا ہے۔گروتھ کے لئے ہمیں انڈسٹری کو رعایتیں دینا ہوں گی۔ 70 کی دہائی میں ہم منصوبہ بندی کرتے تھے۔جنوبی کوریا نے ہم سے معاشی پلان لیا، اور ترقی کی۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ قیمتوں میں استحکام کے لئے منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ مہنگائی نیچے نہیں آرہی، دیکھنا ہوگا اس کی کیا وجہ ہے فارمر سے ریٹیل تک قیمت کیوں اتنی زیادہ ہے،ان چیزوں پر ہم نے توجہ دینا شروع کی ہے۔وزیراعظم کا کہنا ہے کہ عام آدمی کے لئے مہنگائی نہیں ہونا چاہیئے۔
وزیرخزانہ نےکہااحساس پروگرام میں ثانیہ نشتر نےاچھا کام کیا۔چاہتے ہیں احساس پروگرام میں صحت کا شعبہ بھی شامل کرلیں۔ہم شارٹ، میڈیم اور لانگ ٹرم کی پلاننگ کر رہے ہیں۔کسی پر تنقید کرنا نہیں چاہتے۔
انہوں نے کہااگر گروتھ 5.5 فیصد بڑھتی رہتی تو آج صورتحال یہ نہ ہوتی۔60 سے 62 فیصد کا پیشہ زراعت ہے۔ سب سے زیادہ روزگار زراعت میں ملتا ہے۔صنعتیں مسابقت کے قابل نہیں ہیں۔ٹیکس نیٹ میں ہراسانی کا مسئلہ ختم کریں گے۔
وزیر خزانہ نے مزید کہاآئی ٹی کی صنعت 65 فیصد سالانہ ترقی کر رہی ہے۔روان سال آئی ٹی کی برامد 2 ارب ڈالرز تک ہوگی۔چین سے کہہ رہے ہیں کہ سی پیک پر اقتصادی زونز بنائیں۔چین سے کہہ رہے ہیں کہ اپنی کمپنیاں یہاں لائے۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ لاگت میں کمی لاکر برآمدات میں اضافہ ممکن ہے۔عام آدمی کےلئے ٹیرف نہیں بڑھائیں گے۔نئے نئے طریقوں سے ٹیکس کی وصولی بڑھائیں گے۔ہر سال ایک سے ڈیڑھ فیصد ٹیکس بڑھایا جاسکتا ہے۔آئی ایم ایف پروگرام سے نہیں نکلیں گے۔آئی ایم ایف نے جو اہداف دیئے ہیں، اس میں رعایت مانگیں گے۔
انہوں نے کہامیرے تعلقات کافی لوگوں سے ٹھیک ہیں۔ہمیں یہاں سیاسی استحکام لانا ہے۔میں ان سب کے ساتھ بیٹھوں گا۔
Comments are closed on this story.