Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

جسٹس فائز عیسی کیس کی سماعت ملتوی

سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسٰی نظر ثانی کیس کی سماعت ہوئی۔...
شائع 23 اپريل 2021 07:46pm

سپریم کورٹ میں جسٹس قاضی فائز عیسٰی نظر ثانی کیس کی سماعت ہوئی۔ سماعت میں جسٹس منصور علی شاہ نے حکومتی وکیل کے سامنے سوال رکھ دیا۔ عدالت نے وفاقی حکومت کا ریفرنس کالعدم قرار دیتے ہوئے از خود ایف بی آر کو ہدایات دیں۔ حکومت نے ایسی کوئی درخواست نہیں دی تھی، آپ ہمیں مطمئن کریں کہ آپ کس حیثیت سے آج ایف بی آر رپورٹ کا دفاع کر رہے ہیں؟ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا یہ اپنی نوعیت کا منفرد کیس ہے جو گیارہ سال بعد آیا ہے۔جسٹس افتخار چوہدری کیس بہت دوستانہ انداز میں ہوا تھا۔

جسٹس قاضی فائز عیسٰی صدراتی ریفرنس نظرثانی کیس جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں دس رکنی لارجر بینچ نے سماعت کی.

وقافی حکومت کے وکیل عامر رحمان نے دلائل دیتے ہوئے کہا سپریم کورٹ کے فیصلے میں کوئی غلطی نہیں عدالت نے سوچ سمجھ کر حقائق اور قانون کے مطابق فیصلہ دیا تھا. سرینا عیسی کو ایف بی ار بھیجوانے سے پہلے سماعت کا موقع دیا گیا اور مکمل انصاف کا اختیار استعمال کرتے ہوئے عدالت کوئی بھی حکم جاری کر سکتی ہے۔ آرٹیکل 187 کے تحت حکم دیتے ہوئے کسی فریق کو سننا ضروری نہیں عدالت نے ہاوسنگ سوسائٹیز کے فرانزک آڈٹ کا حکم بھی متعلقہ افراد کو سنے بغیر ہی دیا گیا تھا عدالت آرٹیکل 187 کا اختیار تنازعات کے حل کے لیے بھی استعمال کرتی ہے.

عامر رحمان نے کہا درخواست گزار کے وکیل نے خود معاملہ ایف بی آر بھجوانے کی بات کی جس پر جسٹس قاضی فائز عیسٰی بولے یہ غلط بات کر رہے ہیں میرے وکیل نے ایسا کچھ نہیں کہا تھا کیا انکو جو مرضی کہنے کا اختیار ہے؟

جسٹس منظور ملک نے کہا قاضی صاحب آپ بیٹھ جائیں وکیل کو بات مکمل کرنے دیں ۔ وفاقی حکومت کے وکیل نے کہا سپریم جوڈیشل کونسل ایک مستقل باڈی ہے یہ کہنا درست نہیں ریفرنس آنے پر ہی جوڈیشل کونسل تشکیل پاتی ہے۔ جوڈیشل کونسل غیر فعال ہو تو اس کا از خود کا اختیار ختم ہوجائے گا۔

جسٹس منصور علی شاہ بولے عدالت نے وفاقی حکومت کا ریفرنس کالعدم قرار دیا تو حکومتی وکیل کو سننا کیوں ضروری ہے ۔ جن کا کیس ایف بی آر گیا انکا حق ہے وہ چیلنج کرتے۔ جسٹس قاضی فائز نے کہا فیصلہ حقائق کے مطابق نہیں اسلئے نظر ثانی چاہتے ہیں ۔ میری اہلیہ عدالت کے کہنے پر بیان دینے آئی تھی. ہماری زندگیاں دو سال سے تباہ ہوچکی ہیں. جسٹس عمر عطابندیال نے کہا ایف بی آر کی بنیاد پر بننے والا مواد ہی اصل انفارمیشن ہے۔ عدالت ایف بی آر رپورٹ کا جائزہ نہیں لے گی۔

عدالت نے مقدمے کی سماعت ملتوی کرنے کی بات کی تو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اعتراض اٹھا دیا، عدالت سے کہا اس مقدمے کو ہر صورت ختم ہونا ہے۔ حکومتی وکیل کو مزید وقت دینے کی مخالفت کرونگا۔ عدالت نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو بیٹھ جانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔

Supreme Court of Pakistan