حوثی ملیشیا کا نیا وحشیانہ جرم ، یمنی نوجوان کی جلی ہوئی لاش گھر بھیج دی
بیرون ملک مقیم یمنی نوجوان عبدالفتاح الملیکی اپنے گھر والوں کے ساتھ رمضان گزارنے کے لیے تعز صوبے کے ایک علاقے پہنچا تو اس کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ یہ سفر اس کی زندگی کے خاتمے کا ذریعہ بن جائے گا۔
مقامی میڈیا کے مطابق حوثی ملیشیا نے گذشتہ جمعہ کی شب عبدالفتاح کو تعز شہر کے مشرقی علاقے الحوبان میں اس کے گھر سے اغوا کر لیا تھا۔ اس کے 4 روز بعد ایران نواز ملیشیا نے بدقسمت نوجوان کو بدترین تشدد کے بعد موت کے گھاٹ اتار دیا۔
گذشتہ روز منگل کو عبدالفتاح کے گھر والوں کو ان کے بیٹے کی سیاہ پڑی ہوئی لاش واپس کر دی گئی۔ لاش پر خوف ناک تشدد اور جلائے جانے کے واضح آثار تھے۔ اس منظر سے یمنیوں کی ایک بڑی تعداد کو ہلا کر رکھ دیا۔ سوشل میڈیا پر عبدالفتاح کی تصاویر پھیل جانے کے بعد انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے بھی اس گھناؤنے فعل کی شدید مذمت سامنے آ رہی ہے۔
یمن میں تشدد اور جبری روپوشی کے خلاف سرگرم تنظیم "ارادہ" نے ایک بیان میں اس وحشیانہ جرم کی بھرپور مذمت کی ہے۔ تنظیم نے اعلان کیا ہے کہ اس جرم اور دیگر تمام بھیانک جرائم کی بنیاد پر عدالتی اور انسانی حقوق کی سطح پر حوثیوں کا تعاقب کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ یمن میں حوثیوں کے زیر کنٹرول علاقوں میں اغوا اور جبری روپوشی کی کارروائیاں پھیلی ہوئی ہیں۔ سیکڑوں یمنی گھرانے حوثیوں کی جیلوں میں خفیہ طور پر پڑے ہوئے اپنے بیٹوں کے انجام کی جان کاری حاصل کرنے کے منتظر ہیں۔
Comments are closed on this story.