زہریلے، قیمتی اور ناقابل تبدیل حساس خام مال
مستقبل کے صنعتی شعبے کے لیے تیس دھاتوں یا عناصر کو بہت ہی اہم قرار دیا گیا ہے۔ ان میں سے کچھ انتہائی جاذبِ نظر ہیں۔
اینٹیمونی: فراعین کی آنکھوں کا سرمہ
سرمئی چمکتی دھات اکثر دوسری دھاتوں کو مضبوط بنانے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ اس کے نام کا بظاہر مطلب یہ ہے کہ ایسی دھات جو اکیلی دستیاب نہ ہوتی ہو۔ قدیمی دور میں مصر اور بھارت میں اس کو باریک پاؤڈر کی طرح پیس کر دوائیوں اور زیبائش کے لیے استعمال کیا جاتا تھا، خاص طور پر سرمے یا آئی لائنر کی صورت میں۔
بیرائٹ: بھاری یا شفاف معدنی پتھر
بیرائٹ ایک یونانی لفظ ہے اور اس کا مطلب بھاری ہے۔ یہ معدنی پتھر بیریم سلفیٹ کی صورت میں ملتا ہے۔ اس کے بلوری پتھر عمومی طور پر ریت میں افزائش پاتے ہیں۔ اس کے اندر ریت کے ذرات بھی ملتے ہیں۔ کبھی کبھار یہ پتھر شفاف یا چمکتا ہوا بھی دستیاب ہو جاتا ہے۔ یہ دوسرے رنگوں میں بھی مل جاتا ہے اور ان میں زرد، سرخ، سبز اور زردی ماٗل نیلا رنگ بھی ہو سکتا ہے۔
بسمتھ: قوس قزح جیسی دھات.
عجیب و غریب دھات بسمتھ کا کمال یہ ہے کہ اس افزائش باہری نہیں بلکہ داخلی ہوتی ہے۔ یہ جلد ٹوٹ جانے والی شفاف بلوریں دھات ہے۔ یہ بھی جمنے کی صورت میں پانی کی طرح پھیل جاتی ہے۔ اس کا استعمال آگ کی نشاندہی کرنے والے اور آگ بجھانے والے آلات کے علاوہ کاسمیٹکس اور پینٹس بنانے میں بھی کیا جاتا ہے۔
کوبالٹ: ہلاکت خیز کچ دھات
کوبالٹ کا ماخذ جرمن زبان کا لفظ کوبولڈے ہے۔ اس کے معنی بُھتنا (عفریت) ہے۔ صدیوں قبل جب جرمن کان کن بیمار ہوتے تو وہ کہتے کہ کوبولڈے کا دھواں سانس کے ساتھ اندر چلا گیا تھا۔ سن 1960 میں کینیڈین صوبے کیوبک کی ایک بیئر ساز کمپنی نے ذائقے کے لیے اپنی بیئر میں کوبالٹ کو استعمال کیا تو لوگوں بیمار ہوتے چلے گئے۔ ان میں سے بعض مر بھی گئے۔ اس بیئر نے پچاس کے قریب انسانی جانیں لی تھیں۔
فلؤرسپار: ایک بے رنگ مِنرل
فلؤرسپار ایک بے رنگ اور شفاف دھات ہے، جس میں ہائیڈرو کاربن اور دوسری آلودگیاں شامل ہوتی ہیں۔ یہ رنگ بھی تبدیل کرتی ہے اور اگر اسے الٹرا بنفشی روشنی میں دیکھیں تو اس میں چمک پیدا ہو جاتی ہے۔ یہ بنیادی طور پر سیسے اور چاندی کا مرکب ہے۔
گیلیم: ایک سیال دھات
گیلیم ایک ایسی دھات ہے جو صرف انتیس ڈگری سیلسیئس پر پگھل جاتی ہے۔ یہ انسانی ہاتھ پر جسمانی حرارت سے پگھل جانے والی واحد دھات ہے۔ پگھلنے کے بعد گیلیم کا کھولاؤ فوری طور پر نہیں ہوتا بلکہ دو ہزار دو سو چار ڈگری سیلسیئس کا انتظار کرنا پڑتا ہے، تب جا کر اس میں اُبال آتا ہے۔ اس کا استعمال سیمی کنڈکٹر میں ہوتا ہے۔ دوسری دھاتوں میں شامل کر دیا جائے تو اُن میں جلد ٹوٹ جانے کی خاصیت پیدا ہو جاتی ہے۔
لیتھیم: انتہائی اہم عنصر
لیتھیم ایک سخت دھات ہونے کے باوجود نہایت ہلکی ہے۔ اگر یہ پانی کے ساتھ ری ایکشن نہ کرتی تو ہوا میں تیرتی پھرتی۔ ایک نظریہ یہ بھی ہے کہ بگ بینگ کے موقع پر لیتھیم نے ہائیڈروجن اور ہیلیم کے ساتھ جنم لیا تھا۔ جدید نظریات کے مطابق اس وقت کائنات میں اس کی موجودگی کا امکان آغاز سے تین گنا زیادہ ہونے کا ہے۔
نیوبیئم: دیوی کا آنسو
فولاد میں نیوبیئم کو شامل کر دیا جائے تو اس میں بے پناہ قوت اور سختی پیدا ہو جاتی ہے۔ اس کا استعمال جیٹ انجنوں کی ساخت کے علاوہ سُپر مقناطیس اور ایم آر آئی مشینوں میں خاص طور پر کیا جاتا ہے۔ اس کا نام آنسو بہانے والی یونانی دیوی نیوبے کے نام پر ہے۔
ٹنگسٹن: ایک اہم دھات
جرمن پہاڑی کانوں میں کام کرنے والے کان کنوں نے اس کا نام جرمن زبان میں ’وولف رام‘ رکھا تھا۔ بعد میں اس دھات پر کی جانے والی تحقیق کی روشنی میں اس کو سویڈش زبان کے لفظ ٹنگسٹن کا نام دیا گیا۔
Comments are closed on this story.