Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
19 Jumada Al-Akhirah 1446  

جہانگیر ترین اور علی ترین کی دو مقدمات میں عبوری ضمانت میں توسیع

سیشن کورٹ لاہور نے دو مقدمات میں جہانگیر ترین اور علی ترین کی...
شائع 10 اپريل 2021 09:03am

سیشن کورٹ لاہور نے دو مقدمات میں جہانگیر ترین اور علی ترین کی ضمانت میں بائیس اپریل تک توسیع کردی ہے۔

لاہور کی مقامی عدالت نے تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین اور علی ترین کی دو مقدمات میں عبوری ضمانت میں توسیع کردی ہے۔

سیشن کورٹ لاہور میں جہانگیر ترین اور علی ترین کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔

جہانگیر ترین کے وکیل کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے نے کل جہانگیر ترین اور علی ترین کو بلایا تھا، جہانگیر ترین اور علی ترین پیش ہوئے تھے۔

وکیل جہانگیر ترین نے عدالت سے استدعا کی کہ بظاہر لگ رہا ہے کہ ایف آئی اے دوبارہ طلب کرے گا، کورونا کے حالات عدالت کے سامنے ہیں، عدالت لمبی تاریخ دے۔

عدالت نے جہانگیر ترین اور علی ترین کی حاضری مکمل کی اور ضمانت میں 22اپریل تک توسیع کردی۔

اس سے قبل مرکزی بینک نے مالیاتی سکینڈل میں ایف آئی اے کی درخواست پر جہانگیر ترین خاندان کے 36 بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیئے ہیں۔ 7 ارب سے زائد مالیاتی سیکنڈل میں جہانگیر ترین اور انکے بیٹے علی ترین نے تحقیقاتی ٹیم کو بیان ریکارڈ کروا دیا۔

مالیاتی سکینڈل میں جہانگیر ترین خاندان کے گرد گھیرا تنگ ہونے لگا ہے۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایف آئی اے کی درخواست پر جہانگیر ترین اور ان کے خاندان کے 36 بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق علی ترین کے 21، جہانگیر ترین کے 14 اور ان کی اہلیہ کا ایک اکاؤنٹ منجمد کیا گیا ہے۔

دوسری جانب مالیاتی سکینڈل میں جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین نے ایف آئی اے کی 5 رکنی ٹیم کو اپنے اپنے بیان ریکارڈ کروا دیئے ہیں۔ ایف آئی اے نے دونوں کو 5، 5 سوالوں پر مشتمل سوالنامہ بھجوایا تھا۔

جہانگر ترین سے دو مقدمات جبکہ علی ترین سے ایک مقدمہ میں الگ الگ تفتیش کی گئی۔ ذرائع کے مطابق جہانگیر ترین سے شئیر ہولڈذرز کے ساتھ فراڈ، غیر قانونی ٹرانزیکشن اور جے کے فارمنگ کی 4 ارب 35 کروڑ میں خریداری پر سوالات پوچھے گئے۔

ایف آئی اے کی ٹیم نے علی ترین سے ان کی کمپنی جے کے فارمنگ کی فروخت، حاصل شدہ رقم کی منی ٹریل اور اس سے خریدی گئی جائیداد کی بابت تفتیش کی۔

جہانگیر ترین اور علی ترین کی ایف آئی اے آمد کے موقع پر عام شہریوں کے لیے دفتر بند رکھا گیا جبکہ کیسز کے حوالے سے آنے والے مدعیوں اور ملزمان کو بھی اندر جانے کی اجازت نہیں تھی۔

sugar mafia

Jahangir Tareen

Ali Tareen