”رہائشی زمین 150 سال تک رہائشی ہی رہتی ہے، پورے کراچی کااسٹرکچر ہی بدل دیا“
کراچی :سپریم کورٹ نے کورنگی کراسنگ پر شادی ہالز تعمیر سے متعلق کیس میں ریمارکس دیئے کہ رہائشی زمین ڈیڑھ سو سال تک رہائشی ہی رہتی ہے ،پورے کراچی کا اسٹرکچر ہی بدل دیا ، سارا کراچی ہی کمرشل ہوگیا باقی رہ کیا گیا؟ ایسا نہیں ہوسکتا کمیٹی کہہ دے اور آدھا کراچی کمرشلائز کردیا جائے۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے کورنگی کراسنگ پر قائم شادی ہالز سے متعلق سماعت کی۔
دوران سماعت شادی ہالز ایسوسی ایشن کے وکیل انور منصور خان کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق کمیٹی نے رہائشی پلاٹس کو کمرشل کرنے کی منظوری دی۔
اپنے ریمارکس میں جسٹس اعجاز الاحسن کا کہنا تھا کہ کمرشلائزیشن کا بھی کوئی طریقہ کار ہوتا ہے،ایسا تو نہیں ہوسکتا کمیٹی کہہ دے آدھا کراچی کمرشلائز کردیا جائے۔
وکیل شادی ہالز ایسوسی ایشن کا کہناتھا کہ ٹاؤن پلاننگ میں وقتاً فوقتاً زمین کی حیثیت تبدیل کی جاتی ہے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ رہائشی زمین تو ڈیڑھ سو سال تک رہائشی ہی رہتا ہے ،رہائشی علاقہ میں پانی اور دیگر سہولیات اسی کے مطابق دی جاتی ہیں ،ماسٹر پلان میں رہائشی علاقوں کے مطابق سہولیات ہوتی ہیں۔
وکیل کا کہنا تھا کہ کراچی کے 26 علاقوں کو کمرشل کیا گیا ہے ، چیف جسٹس آف پاکستان نے دوران سماعت اپنے ریمارکس میں کہا کہ سارا کراچی ہی کمرشل ہوگیا ، باقی رہ کیا گیا ۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ پورے کراچی کا اسٹرکچر ہی بدل دیا۔
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ وکیل شادی ہال ایسوسی ایشن انورمنصورصاحب کاکہنادرست ہے۔
عدالت نے کہا کہ آپ انور منصورصاحب کے دلائل سے اتفاق کررہے ہیں؟جس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ نہیں میں مخالفت کررہا ہوں۔
لارجر بینچ نے فریقین کے وکلاکے دلائل سننے کے بعد انور منصور خان کو تحریری دلائل جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
Comments are closed on this story.