کیا واقعی میشا شفیع کو 3 سال قید کی سزا سنادی گئی؟
بھارتی میڈیا کی جانب سے دعوے کیے جا رہے ہیں کہ گلوکارہ میشا شفیع کو اداکار و گلوکار علی ظفر پر ہراسانی کا جھوٹا الزام عائد کرنے پر تین برس قید کی سزا سنادی گئی ہے۔
انڈیا میں لگ بھگ ہر میڈیا آؤٹ لیٹ نے یہ خبر شائع کی ہے لیکن پاکستانی میڈیا پر ایسی کوئی خبر سرے سے موجود ہی نہیں ہے، جس کے باعث سوال یہ اٹھا کہ پاکستان کی عدالتی کارروائی کا پاکستانی میڈیا کو پتہ ہی نہیں چلا لیکن انڈین میڈیا کو کیسے پتہ چل گیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق یہ ساری کہانی امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل میں شائع ہونے والی پاکستانی صحافی سعید شاہ کے ایک آرٹیکل سے شروع ہوتی ہے۔ تین روز قبل شائع ہونے والے اس آرٹیکل میں سعید شاہ نے لکھا کہ اگر میشا شفیع پر جھوٹا دعویٰ کرنے کا الزام ثابت ہوگیا تو انہیں تین سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
وال سٹریٹ جرنل نے اپنی رپورٹ میں ایک امکان کو بیان کیا تھا لیکن برطانوی اخبار ڈیلی میل نے اسے حقیقت کے قریب تر کردیا اورکہا کہ میشا شفیع کو جیل کی سزا کا خطرہ ہے۔ ڈیلی میل نے اس خبر کی سرخی اس طریقے سے جمائی کہ عام پڑھنے والے کو سمجھ نہیں آتی کہ سزا ہوگئی ہے یا ہونی ہے یا سزا کا امکان ہے۔
جب کہانی انڈین میڈیا تک پہنچی تو انہوں نے تو حد ہی کردی اور میشا شفیع کو سزا کرادی۔ ٹائمز آف انڈیا نے لکھا کہ میشا شفیع کو علی ظفر پر ہراسانی کا جھوٹا الزام عائد کرنے پر تین سال قید کی سزا سنادی گئی ہے۔ ٹائمز آف انڈیا کی جانب سے خبر شائع ہوتے ہی باقی انڈین میڈیا نے بھی بھیڑ چال اپنائی اور اسی خبر کو شائع کردیا۔
انڈین میڈیا نے جب میشا شفیع کو تین سال قید کی سزا سنائی تو پاکستانی کنفیوژن کا شکار ہوگئے اور سوشل میڈیا پر اس بارے میں تبصرے کرنے لگے۔ پاکستانیوں کے تجسس کا یہ عالم ہے کہ میشا شفیع اور علی ظفر کے نام ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈز میں شامل ہوچکے ہیں۔
اس کیس کے بارے میں جب ہنگامہ حد سے بڑھا تو میشا شفیع کے وکیل اسد جمال کو ایک وضاحتی بیان جاری کرنا پڑا۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ ٹرائل کورٹ نے میشا شفیع کو کوئی سزا نہیں سنائی، یہ انتہائی بری بات ہے کہ میڈیا کس طرح فیک نیوز کا حصہ بن گیا۔
Comments are closed on this story.