زمین پر مریخ جیسی جھیل کیسے بن گئی؟
ناسا کا روبوٹ ’پرسی ویرنس‘ مریخ کی سطح سے نمونے اکٹھے کر رہا ہے جبکہ سائنس دانوں نے ترکی میں مریخ کی سطح سے مماثلت رکھنے والی ایک جھیل پر تجربات شروع کر دیئے ہیں۔
ناسا کا کہنا ہے کہ ترکی کے شمال مغربی جزیرے سالدا جھیل کے پتھر اور معدنیات، مریخ کے علاقے جزیرہ کریٹر سے نزدیک ترین ہیں۔ مریخ کے علاقے جزیرہ کریٹر میں ناسا کا روبوٹ اترا ہے اور جس کے بارے میں خیال ہے کہ کسی زمانے میں وہاں پانی موجود تھا۔
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ سالدہ جھیل کے ساحل سے ملنے والے نمونوں سے مریخ میں ملنے والے نمونوں کو سمجھنے میں آسانی ہو گی جہاں سائنس دان خوردبینی زندگی کی باقیات تلاش کر رہے ہیں۔
ناسا کے ایسوسی ایٹ ایڈمنسٹریٹر فار سائنس تھامس زربچن نے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’سالدا ہمارے لیے ایک بہترین ہم شکل کی حیثیت رکھتا ہے، جس کی مدد سے ہم بہت کچھ سیکھ بھی سکتے ہیں اور تحقیق بھی کر سکتے ہیں۔‘‘
2019 میں بعض ترک سائنس دانوں نے اس علاقے کے ساحلوں پر تحقیق کی تھی۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اس جھیل کے ساحلوں پر موجود مٹی کے ڈھیر دراصل خوردبینی زندگی کی باقیات ہیں۔
ناسا کی 'پرسی ویرنس' پر کام کرنے والی ایسٹرو بیالوجی کی ٹیم یہ جاننا چاہتی ہے کہ مریخ میں کیا خوردبینی زندگی کی ایسی ہی باقیات موجود ہیں؟
سائنس دانوں کی ایک ٹیم اس کے بعد سالدا میں ساحل کے نمونوں سے اس کا موازنہ کرے گی۔ مریخ کے علاقے جزیرہ کریٹر کی حدود میں کاربونیٹ کی معدنیات ملی ہیں جو پانی اور کاربن ڈائی آکسائڈ سے بنتے ہیں۔ یہ دو عناصر زندگی کے لیے بہت اہم ہیں۔
زربچن کے بقول جب ہمیں 'پرسی ویرنس' سے کچھ ملتا ہے تو ہم اس کا موازنہ جھیل سالدا کے نمونوں سے کرتے ہیں اور پھر نہ صرف دونوں نمونوں کی مماثلتوں کو دیکھتے ہیں بلکہ دونوں میں فرق بھی دیکھتے ہیں۔
ان کے بقول ’’سو ہمیں خوشی ہے کہ یہ جھیل ہمیں میسر ہے، کیونکہ یہ جھیل تو ہمیں ہمیشہ میسر رہے گی۔‘‘
Comments are closed on this story.