چین کا ’وائرس پاسپورٹ‘ کیا ہے اور کیوں استعمال ہوتا ہے؟
چین نے بیرون ملک سفر کرنے والے اپنے شہریوں کے لیے صحت کے سرٹیفیکیٹ کے پروگرام کا آغاز کیا ہے جس میں واضح ہوگا کہ صارف نے ویکسین کب لگوائی اور ان کے کورونا وائرس ٹیسٹ کے کیا نتائج رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ ڈیجیٹل سرٹیفکیٹ چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارم وی چیٹ پر ایک پروگرام کے ذریعے دستیاب ہوگا جو پیر کو لانچ کیا گیا ہے۔
چین کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان کا کہنا تھا کہ اس سرٹیفیکیٹ کو اس لیے جاری کیا جائے گا تاکہ ’دنیا بھر میں معاشی بحالی اور سرحد پار سفر کی سہولت کو فروغ دیا جا سکے۔‘
یہ سرٹیفکیٹ چین آنے اور وہاں سے باہر جانے کے لیے ہے، اور ابھی صرف چینی شہریوں کے لیے دستیاب ہے، یہ لازمی قرار نہیں دیا گیا ہے۔
ابھی تک اس بات کا کوئی اشارہ نہیں ملا ہے کہ دیگر ممالک میں حکام چینی مسافروں کے آنے کے وقت اس سرٹیفکیٹ کا استعمال کریں گے۔
اس سرٹیفکیٹ کو دنیا کا پہلا ’وائرس پاسپورٹ‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
امریکہ اور برطانیہ ان ممالک میں سے ہیں جو اس طرح کے اجازت ناموں کے استعمال پر غور کر رہے ہیں۔
یورپی یونین ایک ویکسین ’گرین پاس‘ پر کام کر رہا ہے جو شہریوں کو بیرون ملک اور رکن ممالک کے درمیان سفر کرنے کی اجازت دے گا۔
چینی سرکاری میڈیا ژنہوا کے مطابق چین کے پروگرام میں ایک کیو آر کوڈ ہوگا جس سے ہر ملک کو سرٹیفکیٹ رکھنے والے مسافر کی صحت کی معلومات حاصل ہو سکیں گی۔
چین میں وی چیٹ اور دیگر چینی سمارٹ فون ایپز میں موجود ’صحت کے کیو آر کوڈز‘ پہلے سے ہی مقامی نقل و حمل کے ذرائع استعمال کرنے کے لیے لازمی ہیں۔
اس ایپ سے صارف کی لوکیشن پتا چل سکتی ہے اور ایک ’گرین کوڈ‘ جاری ہوتا ہے جو بتاتا ہے کہ صارف ٹھیک صحت میں ہیں۔
یہ گرین کوڈ اس صورت میں جاری ہوتا ہے جب صارف کسی کورونا وائرس کے مریض کے قریب نہ گیا ہو نہ ہی وائرس سے متاثرہ علاقے گیا ہو۔
Comments are closed on this story.