سینیٹ انتخابات: ووٹنگ کے دوران غلطی کرنے والے ماہر اناڑی
گزشتہ روز یعنی بدھ کو سینیٹ انتخابات میں اراکین قومی و صوبائی اسمبلی نے متعلقہ ایوانوں میں اپنے ووٹ کاسٹ کیے۔
اس عمل کے دوران عوامی نمائندوں نے بہت سی غلطیاں کیں، جن کا ذکر ذیل میں کیا جارہا ہے۔
سب سے پہلی غلطی وزیر مملکت شہریار خان آفریدی نے کی اور بیلٹ پیپر پر ہندسہ درج کرنے کی جگہ اپنے دستخط کردیے۔
بعدازاں انہوں نے پریزائیڈنگ افسر کو خط لکھ کر دوبارہ ووٹ کاسٹ کرنے کی درخواست کی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ طبعیت ناساز ہونے کی بنا پر وہ الیکشن تیاری سے متعلق پارٹی میٹنگ میں نہیں جا سکے تھے۔
شہریار آفریدی کا مزید کہنا تھا کہ ’پریزائیڈنگ آفیسر اور عملے نے بھی درخواست کے باوجود ووٹ ڈالنے سے متعلق رہنمائی نہ کی، جس پر میں نے بیلٹ پیپر پر ہندسہ درج کرنے کی بجائے دستخط کردیے، لہٰذا مجھے دوبارہ ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت دی جائے۔‘
تاہم ریٹرنگ افسر نے شہریار آفریدی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے انہیں دوبارہ ووٹ ڈالنے کی اجازت نہ دی۔
یہ رپورٹس بھی سامنے آئیں کہ وزیراعظم نے شہریار آفریدی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ ایم این اے ہیںِ آپ کو ایسی غلطی نہیں کرنی چاہئے تھی۔‘
دوسری غلطی پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کی۔ آصف علی زرداری سے بھی بیلٹ پیپر پر مارکنگ کرتے ہوئے کوئی غلطی سرزد ہوئی، لیکن انہوں نے چونکہ اسے بیلٹ بکس میں نہیں ڈالا تھا، لہٰذا انہیں نیا بیلٹ پیپر دے دیا گیا۔
دوسری جانب پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر نے نجی نیوز چینل سے گفتگو میں دعویٰ کیا کہ وزیراعظم عمران خان کا ووٹ بھی مسترد ہوا، تاہم اس دعوے کی تصدیق نہیں کی جاسکتی۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کے ایک رکن نے کوریج کرنے والے صحافیوں کو بتایا کہ 13 ارکان ایسے تھے، جنہیں بیلٹ پیپر کے حوالے سے معلوم نہیں تھا اور انہیں دوبارہ بیلٹ پیپرز دیے گئے۔ اس کے علاوہ بھی کچھ دیگر واقعات رونما ہوئے۔
سینیٹ انتخابات کے دوران موبائل فون لانے پر پابندی کے باجود سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی رہنما خرم شیر زمان کے پاس سے موبائل فون نکلا، جس کے بعد دیگر کئی ارکان سے جسمانی تلاشی بھی لی گئی۔
دوسری جانب صحت کے مسائل اور علالت کے باعث سات اراکین سندھ اسمبلی نے خود اپنا ووٹ کاسٹ نہیں کیا، بلکہ ان کا ووٹ کسی اور رکن نے کاسٹ کیا۔
ایم پی اے پروین قائم خانی علالت کے باعث وہیل چیئر پر اسمبلی پہنچیں اور کہا کہ وہ خود ووٹ کاسٹ نہیں کرسکتیں، جس پر الیکشن کمیشن کی اجازت پر ان کا ووٹ ارباب لطف اللہ نے کاسٹ کیا جبکہ علی نواز مہر کا ووٹ شبیر بجارانی نے کاسٹ کیا۔ مراد علی شاہ سینیئر نے کہا کہ ان کی نظر کمزور ہے، تو ان کا ووٹ گھنور اسران نے کاسٹ کیا۔
ادھر ووٹنگ سے پہلے جناح ہسپتال میں زیر علاج ایم پی اے حلیم عادل شیخ کو اسمبلی لانے والی بکتر بند گاڑی ہسپتال نہیں پہنچی، جس کے باعث انہیں اسمبلی آنے میں دیر ہوئی۔
Comments are closed on this story.