سرکاری افسران کو نئی گاڑیاں دینے کا منصوبہ تیار
سادگی اور کم خرچ کا نعرہ بلند کرنے والی تبدیلی سرکار نے اقتدار میں آتے ہی وزیراعظم ہاؤس کی بھینسوں سمیت سبھی گاڑیاں بھی نیلام کر دی تھیں۔ مگر کچھ عرصے بعد پھر سے گاڑیاں خریدنے کا ٹینڈر جاری کر دیا گیا تھا۔
اب پھر پنجاب حکومت کی طرف سے سرکاری بابوؤں کو گاڑیاں دینے کی منصوبہ بندی کی گئی ہے جس پر عملدرآمد ممکنہ طور پر ہوتا بہت جلد دکھائی دے گا۔
حکومت نے افسروں کو گاڑیاں دینے کی نئی پالیسی تیار کرلی ہے، اب ڈپٹی سیکرٹری اور سیکشن افسران کو بھی گاڑیاں ملیں گی۔
نئی پالیسی کے تحت گریڈ بیس کے او ایس ڈی افسر کو گاڑی دی جائے گی۔ محکمہ کے سیکرٹری کو دو گاڑیاں ملیں گی، سیکرٹریز کو ایک گاڑی دفتری استعمال اور ایک ٹور کے لئے دی جائے گی، ایڈیشنل سیکرٹری اور ڈپٹی سیکرٹری کو بھی ایک ہزار سی سی گاڑی ملے گی۔
سیکشن آفیسر کو اضافی ہونے کی صورت میں گاڑی دی جائے گی، اگر پول میں گاڑی نہیں ہوگی تو سیکشن آفیسر کو گاڑی نہیں ملے گی۔ محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی نے پالیسی منظوری کے لئے ارسال کر دی۔
دوسری جانب محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی کے ٹرانسپورٹ ہول میں گاڑیاں ختم ہو گئیں، محکمہ ہاؤسنگ اور محکمہ ٹورازم نے نئی گاڑیاں مانگ رکھی ہیں۔
نئی گاڑیاں خریدنے پر پابندی سے پول میں گاڑیوں کی شدید کمی ہے، جو گاڑیاں موجود ہیں وہ محکمہ ایس اینڈ جی اے ڈی نے افسران میں تقسیم کر رکھی ہیں، پارلیمانی سیکرٹریز کے پاس 2004 ماڈل کی پرانی گاڑیاں ہیں، محکمہ ایس ای ڈ جی اے ڈی نے تمام محکموں کو گاڑیوں کی کمی سے آگاہ کر دیا۔
دیکھنا یہ ہے کہ حکومت کے اس نئے منصوبے سے بجٹ کو کتنا خسارہ ہو گا اور گاڑیوں کی لاگت پوری کرنے کے لیے عوام کی جیب سے پیسے نکلوانے کی خاطر مزید کتنے اور کیسے ٹیکسز لگائے جائیں گے۔
Comments are closed on this story.