قومی اسمبلی اجلاس، چھبیس ویں آئینی ترمیم، اپوزیشن کا پارہ ہائی
قومی اسمبلی اجلاس میں چھبیسویں آئینی ترمیم پرکل سے جاری کشیدگی کے بعد آج اجلاس شروع ہوتے ہی اپوزیشن کا پارہ ہائی ہوگیا ۔
وقفہ سوالات کے دوران عمر ایوب کے جواب پرپیپلز پارٹی نے عدم اطمینان کا اظہارکیا تووزیرپانی و بجلی نے لوڈ شیڈنگ کا ذمہ دارسابق اورسندھ حکومتوں کو قرار دیا ۔
قومی اسمبلی اجلاس میں چھبیسویں آئینی ترمیم پربدھ کوہونے والی کشیدگی جمعرات کو بھی جاری رہی، البتہ پہلی مرتبہ یوم یکجہتی کشمیرسے صرف ایک دن پہلے ہونے والے اجلاس میں کشمیرسے متعلق متفقہ قرارداد پیش نہ ہوسکی اوریہ معاملہ بھی احتجاج کی نذرہوگیا ۔
وقفہ سوالات کے دوران عمر ایوب کے جواب پر پیپلز پارٹی نے عدم اطمینان کا اظہار کیا تو وزیر پانی و بجلی نے لوڈ شیڈنگ کا ذمہ دار سابق اور سندھ حکومتوں کو قرار دیا، جس پر شازیہ مری، عمر ایوب اور قادر پٹیل کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا، اپوزیشن احتجاجاً سپیکر ڈائس کے سامنے پہنچ گئی اور پھر اجلاس کے آخر تک گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکہ اور دو، گو گو، نو نو، لوٹا لوٹا کے نعرے لگاتے رہے اور سیٹیاں بجاتے رہے۔
چھبیسویں آئینی ترمیم پر بحث کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس دو تہائی اکثریت نہیں مگر ہم نے گرگٹ کی طرح رنگ بدلتی اپوزیشن کو بے نقاب کردیا ہے،
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ زرداری اور نواز شریف نے ہارس ٹریڈنگ میں ماسٹر کیا ہوا ہے، مراد سعید بولے اپوزیشن نے آج اپنے ہاتھوں میں اپنی چوری کے پلے کارڈز اٹھائے ہوئے ہیں،
اسد عمر نے تقریر شروع کی تو ڈپٹی اسپیکر نے نماز کا اچانک وقفہ کردیا،جس پر اسد عمر غصے اور بے بسی سے ڈپٹی اسپیکر کو تکتے رہے۔
راجا پرویز اشرف نے کہاکہ پلے نئیں دھیلہ کردی میلہ میلہ، آپ کے پاس کیا ہے جو آپ آئینی ترمیم لے کر آئے ہیں،
راجہ پرویز اشرف کی تقریر جاری تھی کہ فواد چوہدری نے کورم کی نشاندہی کی مگرناکام رہے، وقفے کے دوران پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی ارکان میں تلخی ہوگئی، نوید قمراورآغا رفیع اللہ کی پی ٹی آئی کے فہیم خان اورعطاء اللہ سے تلخ کلامی ہوئی اوربات ہاتھا پائی تک جاپہنچی جس پر ڈپٹی اسپیکر کو ایوان میں سارجنٹ ایٹ آرمزبلانا پڑگیا ۔
شہزاد اکبر کی تقریرکے دوران ن لیگی خرم دستگیر نے کورم کی نشاندہی کی تو اجلاس کوڈپٹی سپیکرنے آئینی ترمیم کی منظوری کے عمل سے قبل ہی غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا ۔
Comments are closed on this story.