میت کا پتا چلنے کے باوجود لاش دو ماہ تک بستر پر۔۔۔
آسٹریا میں پیش آنے والے ایک حیران کن واقعے نے جہاں حکام میں پریشانی کی لہر دوڑا دی وہیں عوام میں اس پر غم غصے کا بھی اظہارکیا جا رہا ہے۔
ویانا میں ایک عمر رسیدہ اور بیمار شخص تنہائی میں دو ماہ قبل اپنے فلیٹ میں انتقال کرگیا۔ اس کا کوئی قریبی رشتہ دار نہیں تھا۔ ایک خاتون کو اس کی دیکھ بحال کرتی تھی نے پولیس اور میتوں کی تدفین کرنے والی انتظامیہ کو مطلع کیا مگر کسی کو یاد ہی نہیں رہا کہ اس فلیٹ میں کسی شخص کی لاش ہے۔
ویانا بلدیہ کی ترجمان سونیا فیچٹ نے خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ فوت ہونےوالے شخص کی لاش کو مردہ خانے نہیں لے جایا گیا۔
اس نے بتایا کہ 11 نومبر 2020 کو 66 سالہ شخص کی ایک پڑوسی خاتون جو اس شخص کی دیکھ بحال کرتی تھی کو وہ اس کے فلیٹ میں مردہ پایا گیا تھا۔ فوت ہونے والے شخص کے کسی رشتہ دار کا پتا نہیں چل سکا۔
خاتون نے "او آر ایف" ٹی وی چینل کو بتایا کہ اس نے پولیس کو بلایا اور اس کو اپارٹمنٹ کی چابیاں بھی دے دیں اور ساتھ ہی بتایا کہ اس فلیٹ میں ایک شخص انتقال کرگیا ہے جس کی تدفین کرنا ہے۔ پولیس نے میتوں کو دفن کرنے والی سروسز کو مطلع کیا۔ مگر وہ سب اس واقعے کو بھول گئے۔
خاتون کا کہنا ہے کہ میں نے سوچا کہ اس شخص کی لاش کئی ہفتے قبل دفن کی جا چکی ہوگی۔27 جنوری میں کو میں اس کے فلیٹ میں گئی تو میں یہ دیکھ کرحیران رہی کہ اس شخص کی لاش بدستور اس کے بستر پر پڑی تھی۔
آسٹریا کے دارالحکومت میں حفظان صحت کے مرکز کے ڈائریکٹر نیکولس سالزر نے وضاحت کی کہ جو کچھ ہوا وہ مردے کو دیکھنے والی ٹیم اور میتوں کو جنازہ گاہ لے جانے والی انتظامیہ کے درمیان رابطے کے فقدان کا نتیجہ ہے۔
سالسر نے اس واقعے کی اندرونی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس سے قبل ایسا کبھی نہیں سنا گیا۔
Comments are closed on this story.