Aaj News

منگل, نومبر 19, 2024  
16 Jumada Al-Awwal 1446  

جو بائیڈن کی بیٹی نے ٹی وی شو میں میلانیا ٹرمپ کے بارے میں کیا کہا؟

دنیا کے مشہور ترین ایوانِ صدر "وائٹ ہاؤس" کی طویل عرصے سے ایک...
شائع 21 جنوری 2021 08:44am

دنیا کے مشہور ترین ایوانِ صدر "وائٹ ہاؤس" کی طویل عرصے سے ایک روایت یہ بھی ہے کہ امریکی خاتونِ اوّل منتخب صدر کی اہلیہ کو چائے کی دعوت دیتی ہیں۔ اس کو "Tea and Tour" کا نام دیا گیا ہے۔

اس حوالے سے انتخابات کا نتیجہ آنے کے کم از کم ایک یا دو روز بعد خاتون اول منتخب صدر کی اہلیہ کے ساتھ چائے نوش فرماتی ہیں۔ بعد ازاں وہ آنے والی نئی خاتون اول کو وائٹ ہاؤس کا ایک تعارفی دورہ کراتی ہیں۔

تاہم اس مرتبہ ایسا نہ ہوا اور میلانیا ٹرمپ نے جو بائیڈن کی جیت کے پہلے روز سے ہی منتخب صدر کی 69 سالہ اہلیہ ڈاکٹر جِل بائیڈن کو مکمل طور پر نظر انداز کیا۔ میلانیا نے پروٹوکول کے مطابق بائیڈن کی اہلیہ کو چائے اور تعارفی دورے کی دعوت نہیں دی۔

اس تمام صورت حال پر بائیڈن کی اکلوتی بیٹی ایشلے بائیڈن کی جانب سے میلانیا کے فعل پر تبصرہ سامنے آیا ہے۔ منتخب صدر کی بیٹی ایشلے اور رخصت ہونے والے صدر ٹرمپ کی بیٹی ایوانکا میں مشترک بات یہ ہے کہ ایشلے بھی 2012ء سے ایک یہودی امریکی کے ساتھ شادی کے رشتے میں منسلک ہیں۔ ان کے شوہر کا نام ہاورڈ کرین ہے۔ وہ کاسمیٹک سرجن اور ناک، کان اور حلق کے امراض کے ماہر طبیب ہیں۔

واضح رہے کہ 39 سالہ ایوانکا ٹرمپ بھی 2009ء سے ایک یہودی کاروباری شخصیت اور سرمایہ کار جیرڈ کشنر کے ساتھ رشتہ ازدواج میں بندھی ہوئی ہیں۔

پیر کے روز ایشلے بائیڈن امریکی چینل NBC کے مارننگ شو "Today" کی مہمان بنیں۔ گفتگو کے دوران ایشلے نے بتایا کہ ان کے والد ان کی والدہ سے نو برس بڑے ہیں۔ پروگرام کے آخر میں میزبان جینا بُش نے ایشلے سے سوال کیا کہ 'کیا آپ کی والدہ نے میلانیا ٹرمپ کی جانب سے روایتی پروٹوکول پر عمل درامد کے حوالے سے کچھ سنا؟ ...'

اس پر ایشلے نے باوقار انداز میں جواب دیا کہ 'نہیں..۔ میں نہیں سمجھتی کہ وہ روایتی پروٹوکول پر عمل کر رہے ہیں۔ یہ ایک افسوس ناک بات ہے مگر میرے خیال میں ہم سب Ok ہیں۔'

ایشلے بائیڈن نے امریکا کی ریاست لوئزیانا میں نجی تعلیمی ادارے Tulane یونیورسٹی سے بشریات اور اس کے ثقافتی رجحانات کی تعلیم حاصل کی۔ فارغ التحصیل ہونے کے بعد کچھ عرصے تک انہوں نے ایک پیزا ریستوران میں خاتون ویٹر کے طور پر کام بھی کیا۔ بعد ازاں انہوں نے اپنے پیشہ وارانہ کیرئر کا آغاز کیا۔

سال 2010ء میں ایشلے نے پینسلوینیا یونیورسٹی سے سوشل ورک میں ماسٹرز کیا۔ اسی برس انہیں نسل پرستی کے انسداد کے سلسلے میں "جان ہوپ فرینکلن" ایوارڈ سے نوازا گیا۔