حکومت کا 18 جنوری سے ملک بھر میں تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان
اسلام آباد:حکومت نے 18 جنوری سے ملک بھر میں تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کردیا۔
نیشنل کمانڈ آینڈ کنٹرول سینٹر میں تعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق جائزہ اجلاس ہوا، وفاقی وزراء اسد عمر اور شفقت محمود نے صدارت کی، اجلاس میں موجودہ کورونا کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا ۔
وزیر تعلیم شفقت محمود نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اجلاس کے فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے بتایاکہ 26 نومبر سے اب تک کی کورونا صورتحال کا جائزہ لیا، مثبت کیسز اور اموات کی شرح میں نمایاں کمی نہیں آئی۔
شفقت محمود نے کہا کہ کورونا کے کیسز اب بھی بڑھ رہے ہیں، پچھلے 8 ماہ کے دوران تعلیم کا بہت نقصان ہوا ہے، تعلیمی ادارے بند ہونے سے سیکھنے کی صلاحیت نیچے چلی جاتی ہے۔
وزیر تعلیم شفقت محمود نے تعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق اعلان کرتے ہوئے کہاکہ 9 ویں سے 12 ویں تک کلاسز کے امتحانات ہونے والے ہیں اور فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس سال کسی بچے کو امتحان کے بغیر پاس نہیں کیا جائے گا لہذا9ویں سے12ویں جماعتوں تک کلاسز 18جنوری سے شروع ہوں گی اور جامعات یکم فروری کو ہی کھلیں گی۔
پرائمری سے مڈل تک کی کلاسز کے آغاز میں ایک ہفتے کی تاخیر کی گئی ہے اور اب وہ 25جنوری کے بجائے یکم فروری سے کھلیں گی۔
شفقت محمود نے مزید کہا کہ اگلے ہفتے اجلاس میں سارے ڈیٹا کا جائزہ لیں گے، دیکھیں گے کہ جن شہروں میں وائرس کا انفیکشن ریٹ بہت زیادہ ہے وہاں یکم فروری سے تعلیمی سلسلہ شروع کیا جائے یا نہیں،چھوٹی جماعتیں کھولنے سے پہلے شہروں میں انفیکشن ریٹ دیکھا جائے۔
شفقت محمود کا کہنا تھا کہ اگر کسی شہر میں انفیکشن ریٹ زیادہ ہے تو ممکن ہے وہاں چھوٹی جماعتیں نہ کھولی جائیں اور جہاں کم ریٹ وہاں کھول دیں گے۔
وفاقی وزیرتعلیم نے مزید کہاکہ تعلیمی ادارے بند کرنے سے تعلیم کا بہت نقصان ہواہے، ماضی کی طرح بغیر امتحانات اگلی کلاسز میں نہیں بھیجا جائے گا، امتحانات لازمی ہوں گے۔
تعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق درخواست :این سی او سی کے فیصلے کی تفصیلات طلب
لاہور ہائیکورٹ نے 18 جنوری کو تعلیمی ادارے کھولنے کے حکومتی فیصلے کیخلاف درخواست پر این سی او سی کے فیصلے کی تفصیلات طلب کرلیں۔
لاہور ہائیکورٹ کے روبرو مقامی وکیل فیصل جی میراں کی درخواست پر سماعت ہوئی۔
درخواستگزار کے مطابق گزشتہ لہر میں 3 ہزار مریض روزانہ کی بنیاد پر سامنے آرہے تھے اور یہ لہر پہلی لہر سے زیادہ خطرناک ہے،اس سے بچوں کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہے۔
عدالت نے قرار دیا کہ حکومتی سنجیدگی کے باوجود یہ درخواست کیسے قابل سماعت ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ حکومت کی ابھی تک کوئی واضح پالیسی نہیں آئی۔
عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ اب سکول کھولنے کا اعلان کیوں کیا گیا ہے کیا اب مریضوں کی تعداد کم آ رہی ہے ،حکومت نے طلبہ کی حفاظت کیلئے کیا اقدامات کئے ہیں؟۔
سرکاری وکیل نے کہا کہ این سی او سی کے فیصلہ کے مطابق سکول کھولے جائیں گے۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے بتایا کہ حفاظت کے لیے بین الاقوامی قوانین اپنائے جا رہے ہیں ۔
عدالت نے پالیسی کے اعلان کے امکان پر درخواست پر کارروائی 19 جنوری تک ملتوی کر دی۔
Comments are closed on this story.