سندھ ہائیکورٹ کا پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن قوانین نہ بنانے پر وفاق پر اظہاربرہمی
کراچی :سندھ ہائیکورٹ نے حساس ڈیٹا چوری سے متعلق کیس میں پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن قوانین نہ بنانے پر وفاقی حکومت پر برہمی کا اظہار کیا، عدالت نے وفاقی وزارت قانون اوردیگر سے جواب طلب کرلیا۔
سندھ ہائیکورٹ نے ساڑھے 11کروڑ پاکستانیوں کا حساس ڈیٹا چوری ہونے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
دوران سماعت عدالت نے پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن قوانین نہ بنانے پر وفاقی حکومت پربرہمی کا اظہارِ کیا ۔
سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ دینا بھر میں پرنسپل ڈیٹا پروٹیکشن قوانین موجود ہیں تو ہمارے یہاں کیوں نہیں؟ اگرقوانین بنانے ہی ہیں تو پھر تاخیر کیوں کی جا رہی ہے؟یہ قومی مفاد کا معاملہ ہے، حکومت کو سنجیدگی سے دیکھنا ہوگا۔
سندھ ہائیکورٹ نے وفاقی وزارتِ قانون اوردیگر سے اس معاملے پر جواب طلب کر لیا اوراٹارنی جنرل پاکستان، وزارتِ آئی ٹی اور دیگر سے بھی رپورٹ طلب کر لی۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہا کہ واٹس ایپ ڈیٹا فیس بک سے شیئر کررہا ہے تو پھرڈیٹا پبلک ہوسکتا ہے۔
اسسٹنٹ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وفاقی حکومت پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن کیلئے قوانین بنا رہی ہے۔
چیف سندھ ہائیکورٹ نےاستفسار کیا کہ پھرتاخیر کیوں کی جارہی ہے؟ پرسنل ڈیٹا محفوظ بنانے کیلئے حکومت کیا اقدامات کر رہی ہے؟ مسقبل کیلئے پلان کیا ہیں؟ کچھ تو سامنے لائیں ۔
عدالت نے کہاکہ یہ قومی مفاد کا معاملہ ہے حکومت سنجیدگی سے دیکھے،جس وزارت سے جواب آنا ضروری ہے انہوں نے رپورٹ ہی جمع نہیں کرائی۔
درخواست گزارکا مؤقف تھا کہ پاکستان میں پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن کے قوانین ہی موجود نہیں ہیں ۔
Comments are closed on this story.