نہتے کشمیریوں پر ظلم، بھارت کیخلاف برطانوی پارلیمان سے آوازیں اٹھنے لگیں
مقبوضہ کشمیرکےنہتےاور مظلوم لوگوں کی حالت زار کی گونج دنیا کے ایوانوں میں سنائی دینے لگی۔ ایک برطانوی وزیر اور 10اراکین پارلیمنٹ نے مقبوضہ کشمیر کے باسیوں کی بے بسی کا پردہ چاک کردیا۔
برطانیہ کے اراکین پارلیمان ہندوستان کی ریاستی دہشتگردی اور انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں کے خلاف بول اٹھے۔
لیبرٹی پارٹی کی ممبر پارلیمنٹ سارا اوون نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کا لاک ڈاؤن عوام کےتحفظ کےلئےنہیں بلکہ جبری تسلط کےلئے ہے۔برطانیہ نے ہمیشہ خواتین کے تحفظ کی بات کی ہے۔
جیمزڈیلی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرانسانی حقوق کا سنگین مسئلہ ہے۔ مغربی میڈیا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر خاموش ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں ریپ اور جنسی تشدد کے اندوہناک واقعات ہو رہے ہیں۔
جان ا سپیلر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر اور پنجاب کی صورتحال بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں ۔ہم بھارت کےاس نکتہ نظرکو مسترد کرتے ہیں۔ڈیموگرافی کو تبدیل کر کے ہندوستان ایک ممکنہ ریفرنڈم کے مرضی کے نتائج حاصل کرنا چاہتا ہے۔
کنزرویٹو پارٹی کی رکن سارابرٹیکلیئر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کو شفاف ٹرائل کا حق بھی نہیں دیا جارہا۔2ایٹمی طاقتوں کےدرمیان یہ تنازعہ باعث تشویش ہونا چاہیئے۔
لیبرٹی پارٹی کی ناز شاہ کا کہنا تھا کہ 2015 سے 2020 کے دوران برطانیہ نے 50 ارب پاؤنڈز مالیت کا اسلحہ بھارت کو بیچا۔ یہی اسلحہ کشمیریوں کا خون بہانے میں استعمال ہو گا۔یہ امن کا وقت ہے،کچھ نہ کیا تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔
Comments are closed on this story.