فیصل واوڈا کی نااہلی کیس خارج کرنے کی متفرق درخواست عدالت میں جمع
اسلام آباد:وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے نا اہلی کیس خارج کرنے کی متفرق درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرا دی، عدالت نے وفاقی وزیر کو 8فروری تک جواب جمع کرانے کا ایک اور موقع دے دیا ۔
اسلام آبادہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے فیصل واوڈا کی نا اہلی کیس اور متفرق درخواست پر سماعت کی۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ فیصل واوڈا نے جھوٹا بیان حلفی کیسے دیا ہے، اس کے اپنے نتائج ہیں۔
درخواست گزار کے وکیل جہانگیر جدون نے مؤقف اپنایا کہ عدالت نے فیصل واوڈا سے ایک سال قبل جواب طلب کیا تھا جو نہیں دیا گیا۔
جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ہم فیصل واوڈا کو جولائی2023 تک کی تاریخ دے دیتے ہیں، جس پروکیل فیصل واوڈا نے کہا کہ کیس خارج کرنے کی ان کی درخواست پر درخواست گزار جواب دیں گے۔
جسٹس عامرفاروق نے کہا کہ ابھی تو عدالت نے دوسرے فریق سے جواب مانگا ہی نہیں، پہلے مجھے جواب دیں، اس متفرق درخواست پر پہلے عدالت کو مطمئن کریں پھر دیکھیں گے، سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ میں جواب کس طرح لوں، یہ نوٹس کی کاپی کابینہ کو بھیج دیتا ہوں وہیں سے جواب آ سکتا ہے۔
جسٹس عامرفاروق نے استفسار کیا کہ کیا فیصل واوڈا دوہری شہریت رکھتے تھے، انہوں نے امریکی شہریت کب چھوڑی؟۔
وکیل فیصل واوڈا نے کہا کہ کچھ وقت دیا جائے ،عدالت کو متفرق درخواست پر مطمئن کروں گا۔
جسٹس عامرفاروق نے کہا کہ یہ کہنا بہت آسان ہے کہ عدالتیں فیصلے نہیں کرتیں، کوئی نہیں پوچھتا کہ کیوں نہیں کرتیں، اگر آج مورخ یہاں اس عدالت میں بیٹھا ہوتا تو لکھتا، اگر فیصل واوڈا جواب نہیں دینا چاہتے تو بتا دیں ہم الیکشن کمیشن کے ریکارڈ پر فیصلہ کر دیتے ہیں۔
وکیل جہانگیر جدون نے فیصل واوڈا کا بیان حلفی عدالت کے سامنے پڑھ کر سنایا تو جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ اگر فیصل واوڈا نے امریکی شہریت لی تو پاکستانی تو سرینڈر ہو جاتی ہے، الیکشن کمیشن کو تو یہ معاملہ خود ہی دیکھ لینا چاہیئے تھا۔
عدالت نے فیصل واوڈا کو 8 فروری تک جواب کرانے جمع کرانے کا ایک اور موقع دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔
Comments are closed on this story.