امریکا، اسرائیل کا خلائی مخلوق پر مشتمل "گیلیکٹک فیڈریشن" سے معاہدے کا دعویٰ
اسرائیلی فوج کے خلائی ڈویژن کے سابق سربراہ نے دعویٰ کیا ہے کہ تل ابیب اور واشنگٹن نے خلا میں موجود ایک "گیلیکٹک فیڈریشن" سے رابطہ کیا ہے ، تاہم انسانیت ابھی کائنات میں نئی زندگی کے بارے میں سچائی کے لئے تیار نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق تقریباً تین دہائیوں سے اسرائیلی وزارت دفاع کے خلائی یونٹ کی سربراہی کرنے والے 87 سالہ ریٹائرڈ جنرل ہیم ایشد نے اسرائیل کے یدیوٹ احرونوت اخبار کو ایک حیرت انگیز انٹرویو دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ کہکشاں میں ایک "اجنبی اتحاد" کا وجود ہے۔
ایشید نے بتایا کہ ، "UFOs نے ان کی موجودگی کی تشہیر سے منع کیا ہے، کیونکہ انسانیت ابھی تک تیار نہیں ہے۔"
ایشید نے مزید کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان کی موجودگی کا پتہ لگانے کے قریب تھے ، لیکن "گیلیکٹک فیڈریشن" نے کہا کہ انتظار کرو، پہلے ماحول پرسکون ہونے دو۔ وہ نہیں چاہتے کہ بڑے پیمانے پر افراتفری پیدا پوجائے۔
'وہ پہلے ہمیں سمجھدار بننے اور سمجھنے والا کے خواہاں ہیں۔ وہ آج تک انسانیت کے اس ارتقا کا انتظار کرتے رہے، جہاں ہم سمجھ سکیں کہ خلائی مخلوق اور سپیس شپس کیا ہیں۔'
اگرچہ یہ واضح نہیں ہے کہ ان غیر اَرضی مخلوقات کے ذریعہ خبردار کیے جانے سے کوئی افراتفری پھیلے گی یا نہیں، تاہم ایشید کو بظاہر ایسا محسوس ہوا کہ اب وقت آگیا ہے کہ وہ خود انسانوں کے خلائی مخلوق سے رابطے کا پردہ اٹھائیں اور انسانیت کو احتیاط کی تلقین کریں۔
ایشید نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ناسرف خلائی مخلوق کے انسانوں کے ساتھ مواصلاتی روابط ہیں، بلکہ مریخ کی گہرائیوں میں ان کے زیر زمین اڈے بھی ہیں۔
ایشید نے مزید انکشاف کیا کہ امریکی حکومت ان خلائی مخلوق کے ساتھ ایک واضح "معاہدہ" کر چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ "انہوں نے یہاں تجربہ کرنے کے لئے ہمارے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے۔"
تاہم انہوں نے مبینہ طور پر اس بین الدنیا معاہدے کی شرائط یا تجربہ کی نوعیت کے بارے میں کوئی تفصیلات پیش نہیں کیں۔
سابق جنرل نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ خلائی مخلوقات تحقیقات کر رہے ہیں اور کائنات کے اصولوں کو سمجھنے کے لئے بنی نوع انسان کو "مددگار" کے طور پر دیکھتے ہیں۔
ایشید کے مطابق ان تجربات کے باوجود کم از کم ابھی کے لئے کسی خلائی دشمن یا حملہ آور قوت سے خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
ایشید نے اعتراف کیا کہ ان کے دعوے جو انہوں نے بغیر کسی ثبوت کے پیش کیے، ہوسکتا ہے کہ بے بنیاد ثابت ہوجائیں، لیکن انہوں نے کہا کہ انہیں یقین ہے انسانیت آہستہ آہستہ ان کو سچ مان لے گی۔
'آج ہم پہلے ہی مختلف باتیں کر رہے ہیں۔ میرے پاس کھونے کے لئے کچھ نہیں ہے۔ میں نے اپنی ڈگریاں اور ایوارڈز حاصل کر لئے ہیں ، بیرون ملک یونیورسٹیوں میں میری عزت کی جاتی ہے ، اور رجحان بھی بدل رہا ہے۔'
Comments are closed on this story.