Aaj News

جمعہ, نومبر 15, 2024  
12 Jumada Al-Awwal 1446  

کیا واقعی ایرانی جوہری پروگرام کی معلومات چوری ہوئیں؟

ایران میں‌ جمعہ کے روز نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں ایران کے...
شائع 30 نومبر 2020 10:19am

ایران میں‌ جمعہ کے روز نامعلوم مسلح افراد کے حملے میں ایران کے چوٹی کے جوہری سائنس دان محسن فخری زادہ کے قتل کے بعد متنازع ایٹمی پروگرام کی تفصیلات چوری کی باتیں ایک بار پھر کی جانے لگی ہیں۔

اگرچہ ایران نے سرکاری طور پر جوہری دستاویزات کی چوری کا اقرار نہیں‌ کیا، تاہم ایرانی عہدیداروں کی طرف سے سامنے آنے والے بیانات سے یہ واضح ہو گیا ہے کہ تہران نے دبے لفظوں میں اس حقیقت کا اعتراف کرلیا ہے کہ ایرانی جوہری پروگرام کی حساس نوعیت کی معلومات اور دستاویزات مکمل طور پر ایران کے دشمنوں‌ کے ہاتھ لگ چکی ہیں۔

جوہری سائنس دان محسن فخری زادہ کے قتل کے بعد سابق ایرانی وزیر ثقافت اور گارڈین کونسل کے سابق سیکرٹری جنرل آیت اللہ جنتی کے صاحب زادے علی جنتی نے کہا ہے کہ فخری زادہ اور دوسری اہم شخصیات کے قتل اور خفیہ دستاویزات کی چوری کے واقعات کے بعد ایران کو حرکت میں آنا چاہیے۔

انہوں‌ نے کہا کہ اگر ہمارا چوٹی کا سائنس دان بھی صہیونیوں کی شرانگیزی سے محفوظ نہیں تو ہمارے پاس اب مزید ضائع کرنے کے لیے وقت نہیں بچا ہے۔ ایرانی سیکیورٹی اداروں کو اسرائیل کی ایرانی اداروں میں مداخلت کے بڑھتے خطرات کو سنجیدہ لینا چاہیے اور اس خطرے کے انسداد کے لیے ٹھوس اور مؤثر حکمت عملی اختیار کرنی چاہیے۔

دو سال قبل جب اسرائیلی وزیراعظم نے ایک پریس کانفرنس میں ایرانی جوہری پروگرام اور سائنس دانوں کے حوالے سے حساس معلومات حاصل کرنے کا دعویٰ کیا تو ایران نے اس کا مذاق اڑایا اور اسرائیلی حکومت کے دعوے کو من گھڑت اور جعلی قرار دیا تھا۔

اس وقت ایرانی وزیرخارجہ محمد جواد ظریف اور نائب وزیر خارجہ عباس عراقجی نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کے ایران کی حساس دستاویزات کے حصول کے دعوتے کو "بے بنیاد" قرار دیتے ہوئے اسے "مضحکہ خیز" قرار دیا تھا۔

دو سال قبل اسرائیل وزیراعظم نے کہا تھا کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کو آگے بڑھانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں تازہ اور حساس معلومات ملی ہیں اور ہمارے انٹیلی جنس ادارے ایران کے جوہری پروگرام میں نقب لگانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ ہمیں ایران کے جوہری پروگرام کو آگے بڑھانے والے چوٹی کےسائنس دان کا بھی پتا چلا ہے جس کا نام محسن فخری زادہ ہے۔

انہوں‌ نے فخری زادہ کی تصویر دکھانے کے ساتھ ساتھ کہا تھا کہ'اس شخص کا نام اچھی طرح ذہن نشین کر لیں'۔

سائنس دان کے قتل پر علی جنتی نے کہا کہ فخری زادہ ہماراقومی اثاثہ تھے اور ہماری سائنسی برادری میں ان کا متبادل کوئی نہیں۔

سابق ایران وزیر دفاع اور سپریم لیڈر کے مشیر حسین دہقان نے کہا کہ محسن فخری زادہ کے قتل کے بعد یہ ثابت ہو گیا ہے کہ ہمارے سیکیورٹی اداروں کی صفوں میں نقب لگائی گئی ہے اور ہمیں اس نقب کا پتا چلانا ہوگا۔ ہمیں یہ معلوم کرنا ہوگا کہ آیا فخری زادہ کے بارے میں دشمن ملک تک معلومات کیسے پہنچیں اور اس میں کون ملوث ہے۔

ایرانی پاسداران انقلاب کے ایک سینیر سابق عہدیدار حسین علائی نے کہا کہ فخری زادہ کو انتہائی حساس معلومات کے حصول کے بعد نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہ قتل ایران کے سیکیورٹی ادارے اور اس کے سیکیورٹی سسٹم میں کمزوری کی عکاسی کرتا ہے۔

ایرانی وزارت دفاع نے جمعہ کے روز محسن فخری زادہ کے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے کہا تھا کہ فخری زادہ کو دہشت گرد عناصر نے حملے کا نشانہ بنایا ہے۔ انہیں شدید زخمی حالت میں اسپتال لے جایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے تھے۔ ان کا کہنا تھا حملہ آوروں اور فخری زاہ کے محافظوں کےدرمیان جھڑپ بھی ہوئی جس میں ان کے چار محافظ بھی مارے گئے۔