Aaj News

جمعہ, نومبر 08, 2024  
05 Jumada Al-Awwal 1446  

ایران نے زیر زمین پلانٹ سے سینٹری فیوجز آپریٹ کرنا شروع کر دیے

اقوام متحدہ کے ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای ...
شائع 19 نومبر 2020 10:34am

اقوام متحدہ کے ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ نے کہا ہے کہ ایران نے زیر زمین پلانٹ سے سینٹری فیوجز کو آپریٹ کرنا شروع کر دیا ہے، لیکن ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایران کی یورینیم افزودہ کرنے کی صلاحیت میں ابھی اضافہ نہیں ہوا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل رافیل گروسی نے بدھ کے روز میڈیا کو بتایا کہ 174 سینٹری فیوجز ایک دوسری سائٹ سے نطنز نیوکلیئر سائٹ پہنچائے گئے اور حال ہی میں آپریٹ کرنا شروع کیے گئے ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ رافیل ماریانو گروسی
اقوام متحدہ کے ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ رافیل ماریانو گروسی

** **

انہوں نے کہا کہ اس طرح کے سینٹری فیوجز کو آپریٹ کرنا اس معاہدے کی خلاف ورزی ہے جو ایران نے دنیا کی طاقتوں کے ساتھ 2015 میں کیا تھا جسے جوائنٹ کمپری ہینسیو پلان آف ایکشن (جے سی پی او اے) کا نام دیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایران پہلے ہی یورینیم افزودہ کرنے کی حد سے آگے جا چکا ہے۔ ’یہ پہلے ہی جے سی پی او اے معاہدے کی مقرر کردہ حد سے آگے نکل چکا ہے لیکن اس نے بہت زیادہ یورینیم افزودہ نہیں کی ہے۔‘

اے پی کے مطابق ممبر ممالک کو دی گئی ایک خفیہ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ’دو نومبر تک ایران کے پاس دو ہزار 442 کلو گرام افزودہ یورینیم کا ذخیرہ تھا جو 25 اگست کو رپورٹ کیے گئے دو ہزار پانچ کلوگرام سے زیادہ ہے۔‘

امریکہ، جرمنی، فرانس برطانیہ، چین اور روس کی طرف سے کیے گئے معاہدے کے مطابق ایران کو دو سو دو کلوگرام یورینیم ذخیرہ کرنے کی اجازت ہے۔

آئی اے ای اے کے مطابق ایران یورینیم کو 4.5 فیصد تک افزودہ کر رہا ہے لیکن معاہدے میں اسے 3.7 فیصد تک کرنے کی اجازت ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے 2018 میں ایران کے ساتھ نیوکلیئر معاہدے سے دستبرداری کے بعد ایران نے کھلے عام جے سی پی او اے معاہدے کی خلاف ورزی کرنا شروع کر دی ہے۔

اس معاہدے کے تحت طے ہوا تھا کہ اگر ایران اپنے نیوکلیئر پروگرام کو روکتا ہے تو اسے معاشی فائدہ دیا جائے گا۔

اس معاہدے کا مقصد یہ تھا کہ ایران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکا جائے اور ایران کا بھی یہی کہنا ہے کہ وہ ایسا نہیں کرے گا۔

جولائی میں نطنز نیوکلیئر سائٹ پر دھماکے کے بعد، جسے ایران سبوتاژ قرار دیتا ہے، تہران نے کہا کہ وہ اس علاقے میں پہاڑوں کے اندر ایک زیادہ محفوظ پلانٹ لگائے گا۔

رافیل گروسی نے گذشتہ ماہ اے پی کو تصدیق کی تھی کہ نیا پلانٹ زیر تعمیر ہے۔