نو منتخب امریکی نائب صدر کمالہ ہیرس کون ہیں؟
امریکا میں 2020 کے صدارتی انتخابات کے لیے خود کو نامزد کرنے والی اور اب نائب صدر کے لئے کامیاب ہونے والی بھارتی نژاد ڈیموکریٹک سینیٹر کمالہ ہیرس بھوری رنگت کی حامل پہلی خاتون ہیں۔ وہ منشیات کی اسمگلنگ اور جنسی تشدد کے حوالے سے اپنے شدید موقف کی وجہ سے جانی جاتی ہیں۔
کمالہ ڈیوز ہیرس 20 اکتوبر 1964 کو ریاست کیلیفورنیا کے شہر اوکلینڈ میں پیدا ہوئیں۔ وہ 2016 میں اپنی ریاست سے امریکی سینیٹ کی رکن منتخب ہوئیں۔ انہوں نے 2011 سے 2017 تک کیلیفورنیا میں پبلک پراسیکیوٹر کے طور پر کام کیا۔
کمالہ سینیٹر کے طور پر کام کرنے والی پہلی امریکی خاتون ہیں جن کی والدہ کا تعلق بھارت سے ہے۔ ان کے والد کا تعلق جمیکا سے ہے اور انہوں نے اسٹینفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کی۔ کمالہ کی والدہ ایک بھارتی سفارت کار کی بیٹی ہیں اور وہ سرطان کے شعبے میں تحقیق سے وابستہ رہیں۔
کمالہ نے 1986 میں ہارورڈ یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس اور اکنامکس میں گریجویشن کیا اور پھر 1989 میں ہیسٹنگز کالج سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔
انہوں نے 1990 سے 1998 تک اوکلینڈ کیلیفورنیا میں ڈپٹی پبلک پراسیکیوٹر کی خدمات انجام دیں۔ انہوں نے منشیات کی تجارت، جنسی حملوں اور پرتشدد گروہوں کے معاملات کا تعاقب کرنے کے حوالے سے اچھی ساکھ بنا لی۔ وہ 2010 میں کیلیفورنیا میں پبلک پراسیکیوٹر کے منصب پر پہنچ گئیں۔ وہ اس منصب پر فائز ہونے والی پہلی خاتون تھیں۔
انہوں نے اپنے کام کے دوران سیاسی خود مختاری کا مظاہرہ کیا اور بعض معاملات میں صدر اوباما کی انتظامیہ کے دباؤ کو بھی مسترد کر دیا۔ وہ 2012 میں ڈیموکریٹس کی نیشنل کانفرنس میں اپنے خطاب کی وجہ سے مشہور ہو گئیں اور قومی سطح پر ان کا مقام بھی بلند ہو گیا۔ دو سال بعد انہوں نے ایڈوکیٹ ڈگلس ایمہوف سے شادی کر لی۔
کمالہ نے 2015 میں امریکی سینیٹ کے لیے اپنی انتخابی مہم کا آغاز کیا۔ اس دوران انہوں نے امیگریشن، فوجداری عدالت، کم از کم اجرت میں اضافے اور بچوں کو جنم دینے والی خواتین کے حقوق کے سلسلے میں اصلاحات کا مطالبہ کیا۔
کمالہ انتخابات میں بآسانی کامیاب ہو کر جنوری 2017 میں سینیٹ میں داخل ہوئیں۔ انہوں نے سینیٹ میں عدالتی امور کی کمیٹی اور انٹیلی جنس کمیٹی میں کام کیا۔
رواں سال کے آغاز پر کمالہ ڈیوز ہیرس کی اپنی یادداشتوں پر مشتمل کتاب منظر عام پر آئی۔ اس کتاب کا نام The Truths We Hold: An American Journey ہے۔
Comments are closed on this story.