صدارتی انتخاب سے حلف برداری تک: کب کیا ہوگا؟
امریکہ میں صدارتی انتخابات میں اُمیدوار کی کامیابی کے اعلان کے بعد بھی اقتدار کی منتقلی کا عمل لگ بھگ ڈھائی ماہ میں مکمل ہوتا ہے۔ نومبر کے پہلے پیر کے بعد آنے والے منگل کو ہونے والی پولنگ سے لے کر نئے صدر کی 20 جنوری کو حلف برداری تک کے اس عرصے کو 'عبوری دور' کہا جاتا ہے۔
امریکی قانون میں اس عرصے کے دوران ہونے والے انتقالِ اقتدار کی تیاریوں کا طریقۂ کار وضع کیا گیا ہے جو عام تاثر کے برعکس وائٹ ہاؤس کی چابی کامیاب اُمیدوار کے حوالے کرنے سے کہیں زیادہ پیچیدہ عمل ہے۔
آئیے اس عرصے کے دوران ہونے والے عمل کا مرحلہ وار جائزہ لیتے ہیں۔
الیکشن ڈے
رواں سال تین نومبر کو امریکہ کی تمام 50 ریاستوں میں قائم پولنگ اسٹیشنز پر ووٹر مختلف الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کے ذریعے اپنا حقِ رائے دہی استعمال کر رہے ہیں۔ لیکن ووٹرز براہِ راست اپنے من پسند اُمیدوار کو ووٹ کاسٹ نہیں کرتے بلکہ ایسے الیکٹرز کو ووٹ دیتے ہیں جو بعد میں الیکٹورل کالج کے ذریعے اُمیدوار کو ووٹ دیتے ہیں۔
امریکہ میں ہر ریاست کے لیے اس کی آبادی کے لحاظ سے الیکٹورل ووٹ مختص کر دیے گئے ہیں جو مجموعی طور پر 538 بنتے ہیں۔ کامیابی کے لیے اُمیدوار کو 270 الیکٹورل ووٹ حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے۔
ووٹر الیکشن ڈے سے قبل بھی ارلی ووٹنگ یا ڈاک کے ذریعے ووٹنگ میں حصہ لے سکتے ہیں۔ تاہم نومبر کے پہلے پیر کے بعد آنے والا منگل ووٹنگ کا باضابطہ دن ہوتا ہے جس کے بعد ووٹوں کی گنتی کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔
عام طور پر الیکشن کی اگلی صبح تک کامیاب اُمیدواروں کا تعین ہو جاتا ہے۔ لیکن اس کے باوجود ووٹوں کی گنتی کے عمل میں کئی روز لگ سکتے ہیں۔
نومبر کے آخر یا دسمبر کے آغاز تک ہر ریاست الیکشن کا عمل مکمل ہونے کی تصدیق کر دیتی ہے۔ تاہم گنتی کے تنازع یا قانونی چارہ جوئی کے باعث تاخیر کی ذمہ داری ریاستوں پر نہیں ہوتی۔
آٹھ دسمبر
امریکی انتخابات کے بعد ریاستیں آٹھ دسمبر تک 'الیکٹرز' کی حتمی فہرست کانگریس کو بھجوانے کی پابند ہیں۔ یہ نتائج الیکٹرز کے جمع ہونے سے چھ روز قبل بھجوائے جاتے ہیں اور رواں سال یہ تاریخ آٹھ دسمبر ہے۔
اس تاریخ کو 'سیف ہاربر' سمجھا جاتا ہے کیوں کانگریس اس روز بھیجی گئی الیکٹرز کی فہرست کو حتمی تصور کرتی ہے اور ان پر اعتراض کا امکان کم ہوتا ہے۔
14 دسمبر
یہ وہ تاریخ ہے جب الیکٹرز اپنی اپنی ریاستوں میں جمع ہو کر صدر یا نائب صدر کو ووٹ ڈالتے ہیں۔ اس روز غیر حاضر رہنے والے الیکٹرز کا ووٹ صدارتی اُمیدوار کو نہیں ملتا۔
23 دسمبر
امریکہ میں نومبر میں ہونے والے انتخابات میں صرف صدر اور نائب صدر کا انتخاب ہی نہیں ہوتا بلکہ ووٹرز امریکی کانگریس کے اراکین کا بھی انتخاب کرتے ہیں۔
اس تاریخ تک تمام ریاستیں تصدیق شدہ انتخابی نتائج کانگریس کے سپرد کرنے کی پابند ہوتی ہیں۔
تین جنوری
تین جنوری کو کانگریس کے نو منتخب اراکین اپنی رُکنیت کا حلف اُٹھاتے ہیں۔ خیال رہے کہ صدارتی انتخابات کے ساتھ ساتھ دونوں سیاسی جماعتوں کو یہ بھی توقع ہو گی کہ وہ کانگریس کے دونوں ایوانوں یعنی ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ میں بھی زیادہ نشستیں حاصل کر سکیں۔
چھ جنوری
چھ جنوری کو کانگریس میں باضابطہ طور پر الیکٹورل ووٹس کی گنتی ہوتی ہے جس کے بعد باضابطہ طور پر کامیاب اُمیدوار کا اعلان کیا جاتا ہے۔
لیکن اگر کوئی بھی صدارتی اُمیدوار مطلوبہ 270 ووٹ حاصل نہ کر سکے تو ایوانِ نمائندگان میں ووٹنگ کے ذریعے صدر کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ یہ طریقۂ کار امریکی قانون کی 12 ویں ترمیم میں درج ہے۔
اس ترمیم کے تحت ہر ریاست کے منتخب نمائندوں کا ایک ووٹ ہوتا ہے۔ یوں 26 ووٹ حاصل کرنے والا امریکہ کا صدر منتخب ہو جاتا ہے۔
اس صورت میں نائب صدر کا انتخاب امریکی سینیٹ میں ووٹنگ کے ذریعے عمل میں آتا ہے۔
بیس جنوری
امریکی قانون کے مطابق اس روز دوپہر تک نئے امریکی صدر کی مدتِ صدارت کا باضابطہ آغاز ہو جاتا ہے اور نیا صدر حلف اُٹھاتا ہے۔
لیکن اگر کانگریس اس تاریخ تک انتخابی نتائج کی منظوری نہیں دیتی تو وفاقی قانون کے تحت قائم مقام صدر کے تقرر کی گنجائش موجود ہے۔ اگر کانگریس صدر اور نائب صدر کے انتخاب کی منظوری نہ دے تو ایوانِ نمائندگان کا/کی اسپیکر قائم مقام صدر کا حلف اُٹھاتا ہے/اُٹھاتی ہے۔
Comments are closed on this story.