حزب المجاہدین کمانڈر ڈاکٹر سیف اللہ شہید کون تھے؟
جنوبی ضلع پلوامہ کے ملنگ پورہ سے تعلق رکھنے والے سیف اللہ میر عرف غازی حیدر نے 2014 میں سابق ضزب المجاہدین کمانڈر ریاض نائیکو شہید کے مشورے پر حزب المجاہدین میں شمولیت اختیار کی تھی۔ 2018 میں جب بھارتی خفیہ ایجنسیوں نے کشمیر میں سرگرم 17 عسکریت پسندوں کی "ہٹ لسٹ" مرتب کی تو اس میں ریاض نائیکو پہلے جبکہ سیف اللہ میر دوسرے نمبر پر تھے۔
نائیکو کی طرح سیف اللہ میر کو بھی بھارتی سیکیورٹی ایجنسیوں نے اے پلس پلس یعنی انتہائی مطلوب عسکریت پسند کے زمرے میں رکھا تھا۔ وہ حزب المجاہدین کے آپریشنل کمانڈر بنائے جانے سے قبل ضلع کمانڈر پلوامہ تھے۔ انہوں نے بارہویں جماعت کے امتحانات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد پلوامہ میں قائم گورنمنٹ انڈسٹریل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ سے بائیو میڈیکل انجینیئرنگ کا کورس مکمل کیا تھا۔
بعد ازاں سری نگر میں واقع نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الیکٹرانکس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی میں تین سال تک بحیثیت ٹیکنیشن کام کیا۔ اس دوران وہ ریاض نائیکو کے رابطے میں آ گئے اور بالآخر 2014 میں نوکری چھوڑ کر حزب المجاہدین میں شمولیت اختیار کرلی۔
ایک رپورٹ کے مطابق بیمار اور زخمی ساتھیوں کا علاج کرنے کی وجہ سے وہ "ڈاکٹر سیف" کے نام سے مشہور ہوئے تھے۔ ان کو حزب المجاہدین کا آپریشنل چیف کمانڈر بنائے جانے کی ایک وجہ یہ بتائی جا رہی تھی کہ انہوں نے دونوں سابق کمانڈرز ریاض نائیکو اور برہان مظفر وانی کے ساتھ کام کیا تھا اور تنظیم کے نیٹ ورک سے بخوبی واقف تھے۔
Comments are closed on this story.