Aaj News

بدھ, نومبر 06, 2024  
03 Jumada Al-Awwal 1446  

بچہ جنم دے کر کس نے پھینکا؟ مسافر خواتین کی ’اندرونی تلاشی‘

دوحہ ایئر پورٹ پرپیدائش کےبعد پھینکا گیا ایک بچہ ملنے کے بعد چند...
اپ ڈیٹ 26 اکتوبر 2020 09:50pm

دوحہ ایئر پورٹ پرپیدائش کےبعد پھینکا گیا ایک بچہ ملنے کے بعد چند خواتین مسافروں کا ’اندرونی طبی معائنہ‘ کرایا گیا جسے آسٹریلوی حکومت نے غیر ضروری اور حد سے باہر قرار دے کر قطری حکام کے اس اقدام کی مذمت کی ہے۔

یہ واقعہ قطر ایئرویز کی دوحہ سےسڈنی جانے والی پرواز 908 سے متعلق دو اکتوبر کو پیش آیا۔ حماد انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر جب ایک نومولود بچہ ملا جسے اس کی ماں نے پیدائش کے بعد وہیں پھینک دیا تھا، تو حکام نے کئی خواتین کی، جن میں13 آسٹریلوی خواتین بھی شامل تھیں، 'اندرونی تلاشی‘ لی۔ آسٹریلوی دفتر خارجہ نے اس واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ان آسٹریلوی خواتین کے ساتھ برتاؤ کو 'نا مناسب اور حد سے تجاوز‘ قرار دیا ہے۔ کینبرا حکومت کے مطابق اس متنازعہ عمل کے دوران خواتین مسافروں سے کیا گیا برتاؤ مناسب نہیں تھا۔

آسٹریلوی وزیر خارجہ ماریس پین نے کہا میں نے اپنی پوری زندگی میں ایسے کوئی واقعہ نہیں سنا۔ہم نے قطری حکام کو اس واقعے پر اپنے موقف سے آگاہ کر دیا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ قطری حکومت کی تفتیش اور اس کی طرف سے جواب کے بعد ہی آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

ماریس پین نے مزید بتایا کہ آسٹریلیا میں وفاقی پولیس کو بھی اس واقعے کی تفصیلات سے آگاہ کر دیا گیا ہے تاہم فی الحال یہ واضح نہیں کہ ملکی پولیس اس سلسلے میں کیا کر سکتی ہے۔

پولیس نے البتہ اس حوالے سے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہاگیاہے کہ دفتر خارجہ کے ساتھ مل کر اس بارے میں تحقیقات جاری ہیں اور فی الحال مزید کچھ نہیں کہا جا سکتا۔

حماد انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے حکام نے بتایا کہ ابھی تک بچے کی شناخت نہیں ہو سکی۔ طبی اور سماجی کارکن اس بچے کی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔

ڈاکٹروں نے اس بچے کو جنم دینے والی خاتون کی صحت کے حوالے سے فکر مندی ظاہر کی ہے اور درخواست کی ہے کہ اس خاتون کو تلاش کیا جائے۔ اس سلسلے میں ان لوگوں کی مدد بھی حاصل کی گئی ہے، جو ہوائی اڈے کے اس مخصوص حصے میں کام کرتے ہیں، جہاں یہ بچہ جنم دے کر لاوارث چھوڑ دیا گیا تھا۔

ایک خبر رساں ادارے نے رپورٹ کیا ہے کہ خواتین کا معائنہ ایئر پورٹ کی سڑک پر کھڑی ایک ایمبولینس میں کیا گیا۔

وولفگانگ بابیک نامی ایک مسافر نے بتایا ہے کہ خواتین کو ان کی عمر کا لحاظ کیے بغیر ہی جہاز سے لے جایا گیا تھا۔ جب خواتین واپس آئیں، تو وہ سب کی سب ناراض دکھائی دے رہی تھیں۔ ایک نوجوان لڑکی تو روتی ہوئی واپس آئی۔ پرواز پر تمام لوگ حیرت زدہ تھے کہ یہ کیا ہو رہا ہے۔

اس مسافر نے مزید بتایا کہ جہاز میں سوار ہو چکے مسافروں کو اس بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا تھا کہ اس وقت وہاں ہو کیا رہا تھا۔

اس پروازمیں سوارتمام مسافر اس وقت آسٹریلوی قوانین کے مطابق سڈنی پہنچنے کے بعد وہاں ایک ہوٹل میں قرنطینہ میں ہیں۔ اب تک اس واقعے پر قطری ایئر پورٹ حکام کی طرف سے یا قطر ایئر ویز کا کوئی موقف سامنے نہیں آیا۔

مشرق وسطیٰ کے کئی دیگر ممالک کی طرح قطر میں بھی مردوں عورتوں کے غیر ازدواجی جنسی تعلقات پر پابندی ہے۔ ماضی میں کئی تارک وطن خواتین کارکن بھی وہاں اپنے حمل چھپاتی رہی ہیں۔ اب تک کئی ایسے واقعات بھی دیکھنے میں آ چکے ہیں کہ ایسی حاملہ خواتین نے سزاؤں سے بچنے کے لیے اپنے بچوں کو کسی جگہ جنم دے کر انہیں وہاں لاوارث ہی چھوڑ دیا۔

DW.com