بربریت کی انتہا کردی: تیزاب چھڑک کر فوجی کی لاش بھی جلا دی
یمن میں انسانی حقوق کےلیے کام کرنے والی تنظیموں نے حوثی باغیوں کی بربریت اور سفاکیت کے ایک نئے واقعے کا انکشاف کیا ہے۔
انسانی حقوق سے وابستہ گروپس کے مطابق حوثی شدت پسندوں نے بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے گرفتار کیے گئے ایک فوجی پر وحشیانہ تشدد کرکے اسے موت کے گھاٹ اتار دیا ہے۔
عرب ذرائع ابلاغ کے مطابق حوثی باغیوں نے عزام صیفان نامی ایک فوجی کو کچھ عرصہ قبل ایک محاذ سے گرفتار کیا۔ دوران حراست اس کی زبان اور کان کاٹ ڈالے اور اس کی دونوں آنکھیں نکال دی گئیں۔ اس پر مسلسل تشدد کیا جاتا رہا ہے جس کے نتیجےمیں وہ دوران حراست دم توڑ گیا۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ حوثی باغیوں نے فوجی کو اذیتیں دینے کے دوران اس کی لاش بھی مسخ کردی۔
یہ مجرمانہ واقعہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری طرف حوثی باغی اور یمنی حکومت اقوام متحدہ کی نگرانی میں قیدیوں کےتبادلے کے معاہدے پر کام کررہی ہیں۔
قیدیوں پر تشدد اور ان کے ساتھ بربریت پرمبنی سلوک کا یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ جب سے قیدیوں کے تبادلے کے لیے مذاکرات شروع ہوئے ہیں یہ اس نوعیت کا تیسرا کیس ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق سپاہی عزام صیفان کو مارب گورنری کے نجد المجمعہ محاذ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
گرفتاری کے بعد اسے ایک عقوبت خانے میں ڈالا گیا جہاں اس پر حوثی جلادوں نے ہولناک تشدد کیا۔ اس کی دونوں آنکھیں نکال دیں، زبان اور دونوں کان اور ناک کاٹ ڈالی اور اس کی ہاتھوں کی تمام انگلیاں توڑ ڈالیں۔ اس کی گردن توڑ ڈالی اور اس کے بعد تیزاب چھڑک کر اس کی لاش جلا دی۔
مقتول کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ عزام کا سینہ چاک کرکے اس کا دل بھی نکال دیا گیا اور اس کی دونوں پنڈیاں بھی توڑ دی گئی تھیں۔
Comments are closed on this story.