امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میں کورونا کی علامات ظاہر ہونا شروع
کورونا وائرس سے متاثر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ میں علامات ظاہر ہونا شروع ہوگئیں، بخار، سردرد اور تھکاوٹ کی شکایت پر اسپتال منتقل کردیا گیا۔ ٹرمپ کو بذریعہ ہیلی کاپٹر والٹر ریڈ ملٹری اسپتال لے جایا گیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کو بخار ہے اور ان کے فزیشن شین کونلی کے مطابق ٹرمپ تھکے ہوئے ہیں لیکن ان کی باڈی لینگویج مثبت ہے۔
کونلی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کی اہلیہ کو کھانسی اور سردرد ہے۔
ڈاکٹرز نے چوہتر سالہ ٹرمپ کو اسپتال منتقل ہونے پر رضامند کیا تاکہ اگر کسی بھی قسم کی ٹریٹمنٹ کی ضرورت ہو تو وہ ٹرمپ کو فوری مل سکے۔
امریکی صدر ماسک پہنے خود چل کر ہیلی کاپٹر میں بیٹھے۔ ٹرمپ کو اینٹی باڈیز کا تجرباتی انجیکشن لگا دیا گیا ہے۔
ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق اب امریکی صدر اسپتال سے ہی کام کریں گے۔ فی الحال تمام انتخابی سرگرمیاں معطل کردی گئی ہیں۔
پندرہ اکتوبر کو ہونے والے دوسرے مباحثہ میں بھی ٹرمپ کی شرکت مشکوک ہوگئی۔ صدارتی انتخاب سے صرف اکتیس دن قبل ٹرمپ کو کورونا ہونے کی خبر وائٹ ہاؤس اور ٹرمپ کی کمپین پر بجلی بن کر گری۔
ٹرمپ مہینوں کورونا کے خطرات کو کم بتاتے رہے ہیں۔ ٹرمپ سمیت ان کے سپورٹرز انتخابی ریلیوں میں بھی سماجی فاصلے کے اصولوں کو نظر انداز کرتے رہے ہیں۔
پہلے صدارتی مباحثہ میں ٹرمپ نے ماسک پہننے پر جو بائیڈن کا مذاق اڑایا تھا۔
ڈیموکریٹک امیدوار جو بائیڈن اور ان کی اہلیہ کا کورونا ٹیسٹ منفی آگیا۔ جو بائیڈن نے ٹرمپ اور میلانیہ ٹرمپ کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کرتے ہوئے کہا یہ وقت سیاست کرنے کا نہیں۔ اب سب کو خطرناک کورونا کو سنجیدہ لینا ہوگا۔
ٹرمپ کا ٹیسٹ مثبت آنے کا مطلب ہے کہ وائٹ ہاؤس میں موجود اعلیٰ حکومتی عہدیدار بھی خطرے میں ہیں اور ٹرمپ کے چیف آف اسٹاف مارک میڈوز نے اور لوگوں کے کورونا میں مبتلا ہونے کے خدشے کا اظہار کیا ہے۔
امریکی نائب صدر مائیک پینس اور ان کی اہلیہ کا ٹیسٹ منفی آیا ہے۔ ترجمان کے مطابق اگر ٹرمپ کی حالت زیادہ بگڑتی ہے تو مائیک پینس امور حکومت سنبھال لیں گے اور وہ وائٹ ہاؤس سے کچھ فاصلے پر موجود اپنے گھر سے ذمہ داریاں نبھائیں گے۔
جمعرات کو ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکا میں کورونا کی وبا ختم ہورہی ہے لیکن اس کے چند گھنٹوں بعد ہی ٹرمپ نے ٹویٹ کیا تھا کہ وہ بھی ان ستر لاکھ امریکیوں میں شامل ہوگئے ہیں جو کورونا سے متاثر ہوئے ہیں۔
یہ وہی کورونا ہے جس امریکا میں اب تک دو لاکھ سات ہزار سے زائد اموات ہوچکی ہیں۔ جو دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہیں۔
Comments are closed on this story.