الٹرا سپر سونک میزائل "ایون گارڈ" کیا ہے۔۔۔؟
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا ہے کہ امریکہ نے اے بی ایم معاہدے سے نکل کر ہمیں الٹرا سپرسونک میزائل پروگرام کو ترقی دینے پر مجبور کر دیا ہے۔
صدرپیوٹن کا کہنا تھا کہ امریکہ کی جانب سے اینٹی بیلسٹک میزائل ٹریٹی کے خاتمے کے بعد ہمارے پاس ایٹمی ہتھیاروں کے حامل الٹرا سپر سونک میزائلوں کو ترقی دینے کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا۔
انہوں نے کہا کہ نئے روس کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے جب ہمارے پاس جدید ترین ہتھیار موجود ہیں جو اپنی طاقت و توانائی، رفتار اور نشانہ بنانے کی صلاحیت کے حوالے سے بے مثال ہیں۔
روس نے امریکہ کی میزائل شیلڈ کے جواب میں 2019 تک الٹرا سپر سونک میزائل سسٹم کنٹرول اور بین البر اعظمی بیلسٹک میزائل ایون گارڈ کی تیاری کا اعلان کیا تھا۔
ایون گارڈ آواز سے 27 گنا تیز سفر طے کرتے ہوئے ہدف کو نشانہ بناسکتا ہے۔ روس کے وزیر دفاع سرگئی شوگو نے کہا تھا کہ اس ہتھیار کو شامل کرنے سے ملک کی جوہری صلاحیت بڑھ گئی ہے۔
روس کے صدر پیوٹن نے ’ایون گارڈ ہائپر سونک گلائیڈ وہیکل‘ کو ٹیکنالوجی کے میدان میں گراں قدر اضافہ قرار دیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ویسا ہی کارنامہ ہے جیسے سوویت یونین نے 1957ء میں پہلا سیٹلائٹ فضا میں روانہ کرکے انجام دیا تھا۔
دفاعی حکمت عملی پر نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ نیا روسی میزائل امریکہ کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔ چین کے پاس بھی اسی طرح کا ہتھیار موجود ہے۔
ایون گارڈ کو بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کے ہمراہ داغا جاسکتا ہے۔ عام نیوکلیئر میزائل روانہ ہونے کے بعد متعین کردہ راستے ہی پر چلتا ہے۔ ایون گارڈ ہدف کو نشانے کے لیے فضا میں غیر معمولی نوعیت کی قلابازیاں کھا سکتا ہے اور اس کا تعاقب بہت مشکل ہوگا۔
پیوٹن نے مارچ 2018ء میں خطاب کے دوران مستقبل کے جدید ہتھیاروں کے نظام کے طور پر ایون گارڈ کی رونمائی کی تھی۔ انھوں نے کہا تھا کہ ہدف پر جھپٹتے ہوئے اس کی غیر متوقع قلابازی کی صلاحیت اسے خصوصی اہمیت کا حامل بناتی ہے، جس کے باعث میزائل دفاع کا نظام ناکارہ ہوجاتا ہے۔
اس وقت پیوٹن نے کہا تھا کہ ’’یہ شہاب ثاقت یا آتشی گولے کی طرح ہدف کو نشانہ بناتا ہے۔‘‘ اس کی تشکیل میں ایسا نیا عنصر استعمال کیا گیا ہے جس کی بدولت یہ 2000 سیلشئس (3632 فارن ہائٹ) کی تپش برداشت کرسکتا ہے۔
روسی فوج کا کہنا ہے کہ ایون گارڈ کی خصوصیت آواز کی رفتار سے 27 گنا تیز پرواز کی صلاحیت ہے۔ یہ دو میگاٹن وزن کا جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
Comments are closed on this story.