ایک بار چارج سے ہزاروں سال چلنے والی بیٹری تیار
کیلیفورنیا کی ایک کمپنی نے جوہری فضلے سے نینو ڈائمنڈ بیٹری تیار کرلی ہے جو 5 ہزار سال سے زائد تک چارج رہ سکتی ہے۔ بیٹری کی طاقت جوہری ری ایکٹروں میں استعمال ہونے والے تابکار مادے سے حاصل ہوتی ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ نینو ڈائمنڈ بیٹری کی تیاری میں سخت ترین دھات ہیرے کا استعمال کیا گیا ہے جس باعث اس میں نے انسانی جسم سے بھی کم تابکاری کا اخراج ہوتا ہے۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے مذکورہ بیٹری کے دو لیبارٹری ٹیسٹ کامیاب سے مکمل کر لیے ہیں۔ بیٹری کو سولر پاور کے ذریعے40 فیصد چارج کیا گیا جو کہ ایک اہم کامیابی ہے کیوں کہ سولر پاور سے عام طور پر کسی بیٹری کو 15 سے 20 فیصد ہی چارج ہو پاتی ہے۔
پانچ ہزار سال چلنے والی بیٹری تیار کرنے والے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ وہ بہت جلد بیٹری کو 90 فیصد تک چارج کرنے کی صلاحیت پیدا کرلیں گے۔
بیٹری کے گرد مصنوعی ہیرے کی متعدد حفاظتی پرت بنائی گئی ہیں جو کہ سخت ترین دھات ہے۔ آئسوٹوپ سے حاصل ہونے والی توانائی ہیرے میں اس عمل کے ذریعے جذب کی جاتی ہے جس کو ’ان ایلاسٹک سکیٹرنگ‘ کہا جاتا ہے اور یہ بجلی پیدا کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔
توانائی ثانوی چارج اسٹوریج محفوظ ہوگی جیسا کہ کپیسیٹرز، سپر کیپسیٹرز اور سیل وغیرہ۔ کاربن 14 سے مختصر فاصلے تک پھیلنے والی تابکاری ہوتی ہے جو کسی بھی ٹھوس مواد سے جلدی جذب ہوسکتی ہے۔ اس کو ہاتھوں سے چھونا خطرناک ہے لیکن یہ ہیرے کی پرتوں سے باہر نہیں آ سکتی۔
یہ بیٹری خودکار طریقے سے اپنے آپ کو چارج کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ یعنی 2016 میں تیار کی گئی بیٹری سال 7746 تک چارج رہ سکتی ہے۔ عام بیٹریوں کو بار بار چارج کرنا پڑتا ہے لیکن اس نینوڈائمنڈ بیٹری کیلئے یہ مشکل اٹھانے نہیں پڑتی اور اس کے وولٹیج بھی زیادہ ہیں۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ پہلی این ڈی بی کمرشل پروٹوٹائپ بیٹری اس سال کے آخر میں دستیاب ہوگی اور ایک ایرواسپیس کمپنی سمیت متعدد کمپنیاں اس بیٹری کے خریداروں میں شامل ہیں۔
Comments are closed on this story.