Aaj News

اتوار, دسمبر 22, 2024  
20 Jumada Al-Akhirah 1446  

دو پاکستانی اہلکاروں کو بھارت چھوڑنے کا حکم

اپ ڈیٹ 01 جون 2020 08:06am

بھارت کی وزارت خارجہ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں تعینات دو اہلکاروں کو "جاسوسی" میں ملوث ہونے کے الزام میں ملک سے نکل جانے کا حکم دیا ہے۔

تاہم پاکستان کے دفتر خارجہ نے انڈین حکومت کے پاکستانی اہلکاروں پر لگائے گئے الزامات کو جھوٹے اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔

بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے اتوار کو جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق نئی دہلی میں پاکستان کے ہائی کمیشن کے دو سفارتکاروں کو مبینہ طور پر جاسوسی کے الزام میں حراست میں لیا گیا ہے۔

بھارت کی طرف سے ان اہلکاروں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیتے ہوئے 24 گھنٹے کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ان اہلکاروں کی سرگرمیاں سفارتی قواعد و ضوابط سے مطابقت نہیں رکھتی تھیں۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھارتی حکومت کے اس اقدام کو پاکستان مخالف ایجنڈے کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ دہلی میں پاکستان ہائی کمیشن میں تعینات دو اہلکاروں کو انڈین حکام نے غلط اور بے بنیاد الزامات پر آج اتوار کے روز حراست میں لیا تھا جن کو بعد میں پاکستانی ہائی کمیشن کی مداخلت پر رہا کر دیا گیا۔

دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی نے کہا ہے کہ 'ہم سفارتی اہلکاروں اور عملے کو حراست میں لیے جانے اور جھوٹے الزامات کو قبول کرنے کے لیے ان پر تشدد یا دباؤ ڈالنے کی مذمت کرتے ہیں۔'

بیان میں بھارتی حکومت کے اس اقدام کو وینا کنونشن کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔

دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن نے ہمیشہ بین الاقوامی قوانین اور سفارتی قواعد و ضوابط کی پاسداری کرتے ہوئے اپنے فرائض انجام دیے ہیں۔

'انڈین حکومت کو پاکستان کے ساتھ کشیدگی بڑھا کر اپنے اندرونی اور بیرونی مسائل سے توجہ ہٹانے میں کامیابی حاصل نہیں ہوگی۔'

پاکستان کے دفتر خارجہ نے عالمی برادری کو انڈین حکومت کے اقدامات کا نوٹس لینے اور جنوبی ایشیا میں امن و امان کے قیام میں اپنا کردار ادا کرنے کا کہا ہے۔